تحریک انصاف کے رہنماؤں کو اداروں کےخلاف نفرت انگیز بیانات سےروکنے کی درخواست سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی۔
سپریم کورٹ میں جاری کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا اب کسی شخص کے جذبات مجروح ہونے پر بھی عدالت کارروائی کرے گی؟
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے بیانات کی سی ڈی دی ہے، ٹرانسکرپٹ کیوں جمع نہیں کرایا؟ آگاہ کیا جائے کہ اس طرح کے معاملات میں عدالت مداخلت کیوں کرے؟
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے میڈیا رپورٹنگ پر بھی سوالات اٹھا دیے ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان یا پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات کی میڈیا پر رپورٹنگ بھی ہوئی ہو گی، خیر یہ الگ بات ہے رپورٹنگ بھی آج کل صرف کچھ ہی لوگ ٹھیک کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ قوسین فیصل ایڈوکیٹ نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کی اداروں سے متعلق ہرزہ سرائی کیخلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔