'ضیاء الدین جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنے والے صحافی'

'ضیاء الدین جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنے والے صحافی'
غازی صلاح الدین نے کہا ہے کہ ضیاء الدین کے جانے سے بہت بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے۔ ان کی پاکستانی معاشرے اور سیاست کے بارے میں جو تشریح تھی اس کا موجودہ حالات سے ثبوت مل گیا ہے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام '' خبر سے آگے'' میں ضیاء الدین مرحوم کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارا معاشرہ آج جس ڈگر پر چل نکلا ہے، وہ جانتے تھے کہ ایسا ہوگا۔ وہ حقیقی معنوں میں صحافی اور ہماری صحافت کی آبرو تھے۔

پروگرام کے دوران شریک گفتگو عباس ناصر نے کہا کہ ضیاء الدین بہت پروفیشنل انسان تھے۔ انہوں نے بہت دکھ دیکھے لیکن کبھی اس کو پبلک نہیں کیا۔ انہوں نے اپنی ساری زندگی سادگی سے گزاری، میں کئی مرتبہ ان کے گھر گیا، میری تو یہ سوچ کر ہی آنکھیں بھر آتی ہیں کہ پاکستانی صحافت کا اتنا بڑا نام کیسے اپنی زندگی گزار رہا تھا۔

عاصمہ شیزاری کا کہنا تھا کہ ہم جب صحافت میں آئے تو ہماری خوش قسمتی تھی کہ ہمیں ضیاء الدین صاحب جیسے لوگ ملے، انہوں نے ہر موقع بہت رہنمائی کی۔ ان کی رحلت میرے لئے بہت بڑا نقصان ہے۔

عامر غوری کا کہنا تھا کہ اپنے اساتذہ کے بارے میں بات کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ یہ چھوٹی چیز نہیں ہے کہ آپ کو ایسے استاد مل جائیں جنہوں نے اس ملک کی مسخ شدہ تاریخ دیکھی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ضیاء الدین صاحب ایسی شخصیت تھے جنہوں نے پاکستان کو ٹوٹتے، بگڑتے اور اسلام کے نام پر لوگوں کو جھوٹ بولتے دیکھا۔ وہ تاریخ کی چلتی پھرتی کتاب تھے۔ خود کو بڑے بڑے رہنما کہلانے والوں کے منہ پر سچ بولنے کا ان میں حوصلہ تھا۔ جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنے کی بات ہم نے ان سے ہی سیکھی۔