تفصیلات کے مطابق تتلے عالی کے نواحی گاؤں چاچوکی کے غلام محبوب کی 6 سالہ بیٹی کو رکشہ ڈرائیور گلزار خان رکشے میں لے جانے کی بجائے موٹر سائیکل پر بٹھا کر لے گیا اور راستے میں ایک خالی دکان میں لے جا کر بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ ڈالا۔
ملزم بچی کی حالت غیر ہونے پر اسے گھر کے باہر پھینک کر فرار ہو گیا۔ پولیس نے واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد ابتدائی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ دو دن قبل جہلم کے علاقے جادہ میں مسافر بس کے ڈرائیور اور کنڈیکٹر نے کھاریاں جانے والی 15 سالہ طالبہ کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کی اور انہیں پھینک کر فرار ہو گئے جبکہ پولیس نے وین ڈرائیور کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
جہلم کے صدر تھانے کی پولیس نے متاثرہ طالبہ کے والد کی مدعیت میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی۔ ایف آئی آر میں انہوں نے کہا ہے کہ میری 15 سالہ بیٹی ضلع چکوال کے شہر تلہ گنگ میں مدرسے میں عالمہ فاضل کورس کر رہی ہیں اور کھاریاں میں واقع گھر واپس آنے کے لیے گاڑی میں بیٹھیں۔ مجھے ڈی ایچ کیو جہلم سے فون موصول ہوا اور کہا گیا کہ آپ کی بیٹی ہسپتال میں ہے اور فوراً ہسپتال پہنچیں اور جب میں وہاں پہنچا تو میری بیٹی ایمرجنسی میں تھیں اور انہوں نے سارا واقعہ بتایا۔
متاثرہ طالبہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ تلہ گنگ سٹاپ سے سفید رنگ کی ٹیوٹا ہائی ایس میں سوار ہوئی تھیں اور دینہ سٹاپ پر سواریاں اتر گئیں اور میں اکیلی رہ گئی اور اس دوران کنڈیکٹر اور ڈرائیور نے ریپ کیا۔
بعد ازاں پولیس کا کہنا تھا کہ 15 سالہ لڑکی سے زیادتی کے الزام میں وین ڈرائیور کو میانوالی سے گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ کنڈیکٹر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔