پاکستان بار کونسل کے نائب صدر نے اپنے بیان میں حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر آرٹیکل 209 کے تحت حکومت نے جسٹس وقار احمد سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کسی بھی قسم کا ریفرنس دائر کرنے کے لیے اقدامات کیے تو کونسل ملک بھر میں احتجاج کرے گی۔
واضح رہے کہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کی صدارت کرتے ہوئے سزائے موت کا فیصلہ سنایا تھا۔
دوسری جانب حکومتی عہدیدار نے ایک خبر رساں ادارے کو بتایا کہ جسٹس وقار احمد سیٹھ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے حوالے سے کوئی بھی سنجیدہ تجویز پر غور نہیں کیا جا رہا ہے کیونکہ ریفرنسز ضابطے کی خلاف ورزی پر دائر کیا جاتا ہے نہ کہ جج کے کسی فیصلے پر۔
بیان میں کہا گیا کہ 17 دسمبر 2019 کو جسٹس وقار احمد سیٹھ کی جانب سے لکھا گیا خصوصی عدالت کا فیصلہ جرات مندانہ اور تاریخی فیصلہ تھا کیونکہ پاکستان میں عدلیہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ فوجی آمر کے خلاف آئین توڑنے پر فیصلہ سنایا گیا تھا۔ اس فیصلے نے نہ صرف آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کو مضبوط کیا بلکہ آئین میں درج جمہوری عمل کے تسلسل کو بھی یقینی بنایا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسا سمجھا جا رہا ہے کہ وفاقی حکومت جسٹس وقار احمد سیٹھ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کرے گی جو سخت تشویش کا باعث ہے اور اس طرح کا کوئی اقدام عدلیہ کی آزادی کو نشانہ بنانے اور اسے دبانے کے مقاصد پر مبنی ہو گا۔