تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کی زیرصدارت میٹروپولیٹن کارپوریشن (ایم سی آئی) کا 46واں ماہانہ اجلاس پاک چائنہ فرینڈ شپ سینٹر میں منعقد ہوا۔ ن لیگی میئر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ہمیں کام نہیں کرنے دے رہی، پی ٹی آئی نے آتے ہی شہر کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی ارکین نے کہا کہ میئر صاحب سابق حکومت تو آپ کی تھی تب کیوں کام نہیں کئے۔
اضافی بل بھجوانے پر میئر اسلام آباد نے دوران اجلاس فوری طور پر ڈائریکٹر ریونیو میاں طارق لطیف کو طلب کر کے اضافی بل بھجوانے پر وضاحت طلب کی۔ میئر نے کہا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا ٹینڈر موسمیاتی تبدیلی یا لوکل گورنمنٹ کمیشن کی ہدایات پر منسوح نہیں کیا گیا بلکہ ان اداروں کی بے جا مداخلت کے باعث بین الااقوامی کمپنیاں کنفیوژ ہو کر بھاگ گئیں، جلد دوبارہ ٹینڈر کریں گے۔
میئر نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کمیشن بلدیاتی ایکٹ کی خلاف ورزی کر کے اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہی ہے۔
دوران اجلاس اراکین شہر میں پانی کی قلت پر خوب برسے۔ اراکین کا کہنا تھا کہ شہر میں 60 فیصد غیر قانونی کنکشنز ہیں، میئر فوری طور پر ان غیر قانونی کنکشنز کو کاٹنے کے احکامات جاری کریں، خصوصاً بااثر افراد کے فارم ہاؤسسز پر لگائے گئے چوری کے کنکشنز کے خلاف کارروائی کی جائے، سردیوں میں شہر میں پانی کئی کئی روز نہیں آ رہا تو گرمیوں میں کیا ہو گا۔
اراکین نے گھروں میں پانی اور کنزوینسی چاجرز کی آڑ میں بھجوائے گئے ہزاروں روپے کے بلوں پر بھی خوب ہنگامہ آرائی کی۔ اراکین کا کہنا تھا کہ ہاؤس نے پانی کے بلوں میں 100 فیصد تک اضافے جبکہ کنزوینسی چاجرز (اسٹریٹ لائٹس، پارکس، انوائرنمنٹ، روڈ مینٹی نینس) کی مد میں 15 فیصد اضافے کی منظوری دی تھی، وہ بھی اس صورت میں جب ہم شہریوں کو پانی اور کنزوینسی چارجز کی سروسسز مکمل طور پر فراہم کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ مگر افسوس کہ آج شہر بھر میں پانی اور کنزوینسی چارجز کی مد میں شہریوں کو 4 سے 5 ہزار روپے تک بلز آئے ہیں، لوگ ہمارے گریبان پکڑ رہے ہیں، ہم انہیں کیا جواب دیں، کس کے کہنے پر یہ غیر ضروری اضافہ کیا گیا اور کارپوریشن ہاؤس کا کندھا استعمال کر کے کیوں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تو شہر بھر میں پانی کئی کئی دونوں تک نہیں آتا، 70 فیصد اسٹریٹ لائٹس بند پڑی ہیں، روڈز اور پارکس کی حالت انتہائی خراب ہے جبکہ انوائرنمنٹ کا تو کوئی حال نہیں، پھر یہ چارجز کیوں بڑھائے گئے ہیں۔ جس پر فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے میئر نے ڈائریکٹر ریونیو میاں طارق لطیف کو اجلاس میں طلب کر کے ان کی سرزنش کی اور بلوں کو دروست کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
ڈائریکٹر نے سارا ملبہ اپنے آئی ٹی سٹاف پر ڈال کر انہیں قصور وار قرار دے دیا۔