ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم نے 26 مارچ کو لانگ مارچ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ حکومت کے خلاف لانگ مارچ کو منہگائی مارچ کا نام دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے رہنماوں کو پیپلز پارٹی عدم اعتماد پر قائل نہیں کرسکی۔ نہ ہی استعفوں پر کچھ فیصلہ ہوا۔ اس پر سینیٹ الیکشن کے بعد غور ہوگا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 26 مارچ کو پورے ملک سے اسلام آباد میں جمع ہوں گے۔ جبکہ سینیٹ الیکشنز کے لیئے متفقہ امیدوار سامنے لانے کا فیصلہ ہوا ہے۔
اس سے قبل اجلاس کے دوران پی ڈی ایم کے رہنماؤں نے بلاول بھٹو کو بختاور بھٹو کی شادی کی مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ حکومت کے خلاف عدم اعتماد لانے پر مشاورت ہوئی ۔ عدم اعتماد لایا جائے یا لانگ مارچ ؟ اس پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں اختلاف رائے پایا گیا۔ اگر عدم اعتماد لائی جائے تو شروعات وزیر اعلیٰ پنجاب پھر اسپیکر اور آخر میں عمران خان کے خلاف تحریک لائی جائے۔ مسلم لیگ ن نے سینیٹ انتخابات اور ماضی کی مثالوں کی پی ڈی ایم جماعتوں کے سامنے رکھا۔ ن لیگ نے کہا کہ جب سینیٹ میں اکثریت کے باوجود نتیجہ صفر تھا تو شرمندگی مول نہیں لی جا سکتی۔ لانگ مارچ کب کیا جائےاس پر بھی طویل بحث ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ پی ڈی ایم کی جانب سے وزیر اعظم عمرن خان کو مستعفی ہونے کے لیئے 31 جنوری کی ڈیڈ لائن دی تھی جبکہ سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیئے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان بھی اسی تاریخ کے ساتھ کیا تھا۔ تاہم اب تک نہ تو استعفوں پر کوئی پیش رفت ہوئی اور نہ ہی لانگ مارچ پر معاملات حل نہیں ہو سکے۔
پی ڈی ایم تحریک میں اپوزیشن کی گیارہ جماعتیں شریک ہیں جن کا بنیادی مقصد انکے بقول ہائبرڈ نظام کو گرانا ہے۔