جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیرا عظم نواز شریف کے دست رازاور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک انٹرویو کے دوران انکشاف کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے مدت ملازمت میں توسیع کیلئے خود نواز شریف سے درخواست کی ،توسیع نہ دینے پر ان کے خلاف ہر قدم پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کی بطور سپہ سالار تقرری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انھوں نے جواب دیا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی تقرری میاں نوازشریف کا اپنا فیصلہ تھا، انھوں نے مجھ سمیت سب سے مشاورت کی مگر میاں نوازشریف کو کمال مہارت حاصل ہے کہ جب وہ فیصلہ کرتے ہیں تو اسے راز رکھتے ہیں۔
آن لائن کو انٹرویو کے دوران انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہر ادارے کو آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے اسی میں سب کی بہتری ہے، جو جرنیل آئین پر شب خون مارتا ہے، فوج کے اندر بھی اسے عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ شہدا قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں آج بھی لوگ شہدا کے مزاروں پر جاتے ہیں جبکہ ڈکٹیٹروں کی قبور پر کوئی نہیں جاتا کیونکہ انھوں نے آئین پر شب خون مارا ہوتا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ میاں نوازشریف وطن سے دور نہیں رہ سکتے وہ ایک ایک لمحہ کرب میں گزار رہے ہوں گے، اس وقت دنیا ایک وباء کی لپیٹ میں ہے وہ اپنا علاج کروا رہے ہیں جیسے ہی ان کا علاج ختم ہوا وہ اولین فرصت میں وطن واپس تشریف لائیں گے۔
لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ حکومت نے جس طرح رات کے اندھیرے میں سٹیٹ بنک کی خودمختاری کا بل ایوان سے پاس کروایا یہ ان کی فتح نہیں بلکہ باعث ندامت ہے، آنے والی نسلیں اس بات کو لے کر ماتم کریں گی کہ ہمارے اسلاف نے ایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے ملک گروی رکھ دیا تھا۔
عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اپنا محاسبہ کرنا چاہیے اس ملک کی بقاء اسی میں مضمر ہے کہ ملک کو آئین کے مطابق چلایا جائے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سٹیٹ بنک کی خود مختاری کے حوالے سینیٹ سے بل کا پاس ہونا حکومت کی فتح نہیں بلکہ ان کے لیے باعث شرمندگی ہے۔