ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں شیخ رشید احمد 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں پولیس کی جانب سے شیخ رشید کے پانچ روزکے جسمانی ریمانڈ لینے کی استدعا کی گئی۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شیخ رشید کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
پیشی کے لیے عدالت آتے وقت شیخ رشید نے کہا کہ اگر دوران حراست کراچی یا کہیں بھی میری جان کو کچھ ہوا تو آصف زرداری، بلاول بھٹو، شہباز شریف، محسن نقوی اور رانا ثنا اللہ ذمہ دار ہوں گے۔
شیخ رشید نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے اسپتال بھیجا جائے۔ پیروں اور ہاتھوں پر خون ہے۔ میں ان سے بھیک نہیں مانگوں گا۔ بس میری پٹیاں کرا دی جائیں۔ مجھے کرسیوں سے باندھ کر رکھا گیا۔ میں جھوٹ بولنے پر لعنت بھیجتا ہوں۔ 3 سے 6 بجے تک میرے ہاتھ پاؤں اور آنکھیں باندھی رکھی۔ مجھے رینجرز کی سیکورٹی چاہیے۔ کل چار دفعہ میری ریکارڈنگ کی گئی ہے۔میں نے عمران خان کا بیان کوٹ کیا ہے اور اس پر کھڑا ہوں۔
عدالتی حکم پر شیخ رشید کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں۔
جج نے شیخ رشید سے استفسار کیا کہ شیخ رشید کیا آپ مجھے خون دِکھا دیِں گے؟ آپ کے ہاتھ پر تو خون نہیں ہے۔ جس پر شیخ رشید نے کہا کہ خون میں نے صاف کر دیا۔
پولیس نے استدعا کی کہ شیخ رشید کی وائس میچنگ کرا دی گئی۔فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرانا ہے۔جس پر شیخ رشید نے کہا کہ ان کا ریکارڈ منگوائیں چھ گھنٹے مجھے کہاں رکھا گیا جس کے بعد شیخ رشید کو چپ کرا دیا گیا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ پولیس کو سننے دیں پھر آپ کی سنیں گے۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ہم نے وقت میں کوشش کی جو ٹیسٹ کرا سکے، کروا دیے ہیں۔ جس پروکیل عبدالرزاق نے کہا کہ دو دن پہلے اسی کیس میں تفتیش کے لیے دو دن کا ریمانڈ دیا تھا۔
شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرزاق نے دلائل دینا شروع کردیے۔ وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔ جب شیخ رشید اپنے بیان پر قائم ہیں تو فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کی ضرورت نہیں۔
وکیل سردارعبدالرزاق نے کہا کہ شیخ رشید پرجو دفعات لگیں وہ نہیں بنتیں۔ پراسیکیوشن کو تفتیش کے لیے دو روزہ جسمانی ریمانڈ دیاگیا۔ شیخ رشید پر رات کے وقت تشدد کیا گیا۔
وکیل عبدالرزاق نے کہا کہ شیخ رشید سینئر سیاستدان ہیں۔ ان کی عمر 73 سال ہے اور ان پر تشدد کیا گیا۔ پولیس کس طرح انہیں ہینڈل کر رہی ہے۔ ایس ایچ او کو کس نے حکم دیا شیخ رشید پر تشدد کرے۔ قانون کے مطابق سوال پوچھیں لیکن قانون تشدد کی اجازت نہیں دیتا۔پولیس کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ تفتیش کے لیے دیاگیا لیکن پولیس نے ٹارچر کیا۔ شیخ رشید کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ مانگا جارہا ہے۔
وکیل سردارعبدالرزاق نے کہا کہ شیخ رشید کے انسانی حقوق پامال ہورہے، عام شہری کا کیا حال ہوگا۔ شیخ رشید نے بیان دیا کہ عمران خان کے پاس قتل کرنے کے شواہد ہیں۔
پراسیکیوشن کے پاس شیخ رشید کے بیان کی ویڈیو موجود ہے۔ شیخ رشید اپنے بیان کا اقرار کررہےہیں۔
وکیل شیخ رشید نے دلائل دیے کہ مقدمہ کے مطابق جو سیکشن لگی وہ بنتی ہی نہیں ہیں۔ عمران خان نے کہا میرے پاس شواہد ہیں عمران خان کے بیان پر کیا مقدمہ درج ہوسکتا ہے۔ جس شخص نے بیان دیا اسکے پاس شواہد موجود ہیں اس کو قانونی نوٹس بھیجا جا رہا ہے۔
شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرزاق نے کہا کہ راولپنڈی تھانہ صادق آباد میں بھی درخواست دے دی گئی ہے۔لسبیلہ میں ایف آئی آر درج ہو چکی ہے۔ شیخ رشید کے خلاف سیاسی بنیادوں میں مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔
وکیل شیخ رشید نے استدعا کی کہ شیخ رشید کی جانب سے سازش کرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔ مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی ضرورت نہیں۔ کیس سے بھی ڈسچارج کیا جائے۔
وکیل انتظارپنجوتھا نے کہا کہ ملک میں ظلم کی صورتحال کے پیشِ نظر عدلیہ عوام کی آخری امید ہے، عدالت نے شیخ رشید کے انسانی حقوق کو محفوظ کرنا ہے۔ پراسیکیوشن سے دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے دوران تفتیش میں پیش رفت کے حوالے سے پوچھا جائے۔
وکیل انتظار پنجوتھا نے دلائل دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کے نوٹس کو معطل کر دیا۔توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی جس کے بعد عدالت نے فریقین کو سوموار کیلئے نوٹس جاری کردیے ہیں۔ جب معاملہ ہائیکورٹ میں ہے تو ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا۔
وکیل انتظار پنجوتھا نے شیخ رشید کے خلاف مقدمے میں لگائی گئی تینوں دفعات کی مخالفت کردی۔
وکیل انتظار پنجوتھا نے کہا کہ ملک میں ظلم کی صورتحال کے پیشِ نظر عدلیہ عوام کی آخری امید ہے۔ عدالت نے شیخ رشید کے انسانی حقوق کو محفوظ کرنا ہے۔پراسیکیوشن سے دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے دوران تفتیش میں پیش رفت کے حوالے سے پوچھا جائے۔ شیخ رشید سے سیاسی تفتیش کی گئی۔ شیخ رشید سے پوچھا گیا کہ عمران خان کی نااہلی پر آپ کدھرجائیں گے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو 4 بجے سنایا گیا۔