میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت خارجہ کے ڈپٹی چیف آف پروٹوکول محمد عدیل پرویز کی جانب سے جاری ہونے والے برآمدات کے اجازت نامے (نمبر: ڈی سی پی (پی اینڈ آئی) - 18/6/20-2019 شاہین/ قطر) میں کہا گیا کہ سفارت خانہ 200 شاہینوں کو پاکستان سے قطر شیخ تمیم بن حماد الثانی کے ذاتی استعمال کے لیے برآمد کرے گا۔
واضح رہے کہ نہایت نایاب قسم کے شاہینوں کی نسل 'ساکر' اور 'پیراگرائن' کو بین الاقوامی سطح پر تحفظ پانے والے پرندے تلور کے شکار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی لیے عرب شکاری بڑی تعداد میں شاہین رکھتے ہیں تاکہ تلور کا شکار کر سکیں۔
شاہین کی عمر جب زیادہ ہو جاتی ہے تو شکاریوں کو انہیں تبدیل کر کے نئے کم عمر شاہین لانے پڑتے ہیں۔ اسی لیے قطر نے پاکستان سے شاہین برآمد کرنے کی اجازت طلب کی تھی جو پاکستان نے دے دی۔
یاد رہے کہ ان نایاب شاہینوں کی تعداد تیزی سے کم ہونے کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہینوں کو قید کرنا اور ان کی تجارت کرنے پر پابندی عائد ہے۔
خیال رہے کہ شاہینوں کی برآمدات کی اجازت دے کر حکومت جنگلی حیات کے کالے دھندے کو فروغ اور قانونی بنا رہی ہے کیونکہ شاہینوں کو قید کرنے، فروخت کرنے اور قانونی طور پر خریدنے پر پابندی عائد ہے۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے عربوں کو پاکستان میں نایاب پرندے تلور کے شکار کی اجازت بھی دی ہے۔
یاد رہے کہ جب عمران خان اپوزیشن میں تھے تو وہ پاکستان میں عربوں کو تلور کے شکار کی اجازت دینے کے خلاف تھے اور مسلم لیگ ن کی حکومت پر اس حوالے سے سخت تنقید کرتے تھے کہ وہ غیر ملکیوں کو پاکستان میں نایاب پرندوں کے شکار کی اجازت کیوں دیتی ہے۔