تفصیلات کے مطابق کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ نے سانحہ مچھ کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ انسداددہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا اور مقدمے میں 302 اور 324 کی دفعات شامل کی گئی ہے۔ دوسری جانب ہزارہ قومی جرگ کا کہنا ہے کہ مچھ میں قتل کیے گئے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کان کنوں کی تدفین آج ہوگی، کان کنوں کو ہزارہ ٹاؤن قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ سے جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں کوئلے کی کان میں کام کرنے والے 11 معصوم کان کنوں کا قابل مذمت قتل انسانیت سوز بزدلانہ دہشت گردی کا ایک اور واقعہ ہے۔انہوں نے لکھا کہ ایف سی کو حکم دیا ہے کہ وہ تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے قاتلوں کو گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حکومت متاثرہ خاندانوں کو بالکل تنہا نہیں چھوڑے گی۔
یاد رہے کہ کل صوبہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں فائرنگ سے 11 کان کن جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔پولیس حکام نے ابتدائی طور پر بتایا کہ مسلح افراد نے مچھ کوئلہ فیلڈ میں کام کرنے والے کان کنوں کو اغوا کیا اور قریبی پہاڑی علاقوں میں لے گئے جہاں ان پر فائرنگ کی۔
ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ حملہ آوروں نے کان کنوں میں سے اہل تشیع ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والوں کو شناخت کرکے الگ کیا اور انہیں دور لے جا کر قتل کردیا جبکہ دیگر کو نقصان نہیں پہنچایا۔
کراچی میں مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے زیراہتمام نمائش چورنگی میں احتجاج کیا گیا اور مچھ میں 11 کان کنوں کے قتل کی مذمت کرتےہوئے کہا گیا کہ ہلاک افراد کا تعلق کوئٹہ کی ہزار برادری سے ہے۔علاوہ ازیں کوئٹہ میں بھی ہزارہ برادری کے خلاف دھرنا جاری تھا۔
مجلس وحدت المسلمین کا کہنا ہے کہ مغربی بائی پاس پر دھرنا جاری رہے گا جبکہ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے کہا ہے کہ واقعہ کے خلاف اسمبلی میں آواز بلند کریں گے۔