انڈیا کے مسلم پرسنل لا بورڈ نے ' سوریہ نمسکار' سے متعلق حکم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'مسلم طلبہ کو اس پروگرام میں حصہ لینے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ سوریہ نمسکار سورج کی عبادت کی ایک شکل ہے۔'
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے یہ بیان جاری کیا ہے۔
بورڈ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، "ہندوستان ایک سیکولر، کثیر مذہبی اور کثیر ثقافتی ملک ہے، ہمارا آئین ان اصولوں کی بنیاد پر لکھا گیا ہے۔"
"آئین ہمیں کسی خاص مذہب کے سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھانے یا کسی مخصوص گروہ کے عقائد کی بنیاد پر تقاریب منعقد کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ لیکن یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ موجودہ حکومت اس اصول سے انحراف کر رہی ہے اور ملک کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اکثریتی فرقے کی سوچ اور روایت کو سماج کے تمام طبقات پر مسلط کرنا۔"
وزارت تعلیم، حکومت ہند نے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر 30 ریاستوں میں سوریہ نمسکار کا ایک پروجیکٹ چلانے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں پہلے مرحلے میں 30 ہزار سکولوں کا احاطہ کیا جائے گا۔ یکم جنوری سے 7 جنوری تک یہ پروگرام تجویز کیا گیا ہے اور 26 جنوری کو سوریہ نمسکار پر ایک کنسرٹ کا بھی منصوبہ ہے۔
بورڈ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "یقیناً یہ ایک غیر آئینی عمل اور حب الوطنی کا جھوٹا پروپیگنڈہ ہے۔ سوریہ نمسکار سورج کی پوجا کی ایک شکل ہے۔ اسلام اور ملک کی دیگر اقلیتیں سورج کو دیوتا نہیں مانتی ہیں۔" لہٰذا حکومت کا فرض ہے کہ وہ ایسی ہدایات واپس لے اور ملک کی سیکولر اقدار کا احترام کرے۔
https://twitter.com/ANI/status/1478249740915462144?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1478249740915462144%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Fhindi%2Findia-59866890
بورڈ نے کہا ہے کہ اگر حکومت ملک سے محبت کا جذبہ پیدا کرانا چاہری ہے تو سکولوں میں قومی ترانہ پڑھا جائے اور اگر حکومت ملک سے محبت کا حق ادا کرنا چاہتی ہے تو اسے حقیقی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری سے لے کر مہنگائی، کرنسی کی قدر میں کمی، نفرت کا باقاعدہ پروپیگنڈہ، ملکی سرحدوں کی حفاظت میں ناکامی، سرکاری املاک کی مسلسل فروخت وہ اصل مسائل ہیں جن پر حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انگریزی اخبار 'ٹائمز آف انڈیا' کے مطابق حال ہی میں کرناٹک حکومت نے کالجوں اور سکولوں میں ' سوریہ نمسکار' کے حوالے سے ایک سرکلر جاری کیا تھا، جس پر کئی اداروں نے الزام لگایا تھا کہ یہ حکومت کی 'زعفرانائزیشن' کی سکیم کے تحت ہو رہا ہے۔
12 دسمبر کو جاری کردہ سرکلر میں کہا گیا تھا کہ سکول صبح کی اسمبلی میں ' سوریہ نمسکار' کا انعقاد کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ بڑی تعداد میں طلبہ اس میں شرکت کریں۔ سرکلر میں پہلے یہ احکامات کالج کو دیے گئے تھے لیکن بعد میں اسکولوں کو بھی اس میں شامل کرنے کو کہا گیا۔
سرکلر میں کہا گیا ہے کہ یہ تیاری 26 جنوری کو ہونے والے بڑے سوریہ نمسکار پروگرام کے لیے ہے۔
26 جنوری کو انڈیا یوم جمہوریہ کے موقع پر حکومت سوریہ نمسکار پر ایک پروگرام منعقد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس تقریب میں 7.5 لاکھ لوگ شرکت کریں گے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کا بیان سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر سوریہ نمسکار کو لے کر بحث شروع ہوگئی۔ اس معاملے پر بہت سے لوگ اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔