فیض آباد دھرنا: فیض حمید نے حکومت کیخلاف سازش کی تردید کر دی

فیض حمید نے حکومت کے خلاف سازش کرنے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان سے مذاکرات حکومت کی ہدایت پر کیے تھے۔

04:13 PM, 4 Jan, 2024

نیا دور

لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے فیض آباد دھرنا کمیشن کو اپنا بیان ریکارڈ کرادیا، جس میں انہوں نے حکومت کے خلاف سازش کی تردید کی ہے۔

گزشتہ ہفتے فیض آباد دھرنا کیس کے تحقیقاتی کمیشن نے فیض حمید کو دوسری بار طلب کیا تھا۔ تاہم وہ پیش نہیں ہوئے۔

ذرائع کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید نے کمیشن کی جانب سے دیے گئے سوالات کے جواب دے دیے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان سے مذاکرات حکومت کی ہدایت پر کیے تھے۔

جنرل (ر) فیض حمید نے اپنے بیان میں حکومت کے خلاف سازش کرنے کے الزامات کی تردید کردی ۔

سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس میں بیان حلفی کے ساتھ جمع کرائے گئے جواب کہا تھا کہ فیض آباد دھرنے کے دوران بطور چیئرمین پیمرا مجھ پر اور حکام پر اس وقت کے ڈی جی سی فیض حمید کا شدید دباؤ تھا۔ سابق ڈی جی سی فیض حمید نے صحافی نجم سیٹھی کے خلاف ایکشن لینے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

فیض آباد دھرنا کیس میں تحقیقاتی کمیشن نے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف کو 3 جنوری کو بیان قلمبند کروانے کے لیے طلب کیاتھا، تاہم وہ پیش نہ ہوئے۔ انہیں بطور سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے طلب کیا گیا تھا۔ تحریک لبیک کے فیض آباد دھرنے کے موقع پر پنجاب میں شہباز شریف وزیراعلیٰ تھے۔

واضح رہے کہ فیض آباد دھرنا کمیشن ڈاکٹر اخترعلی  شاہ کی سربراہی میں کام کررہاہےجس میں سابق آئی جی طاہرعالم اورخوشحال خان بھی موجود ہیں۔

15 نومبر کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریماکس دیے تھے کہ حکومت کا تشکیل کردہ انکوائری کمیشن سابق وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف جسٹس کو بلا کر بھی تفتیش کر سکتا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے معاملے پر سماعت کی تھی۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا تھا کہ کسی کو استثنیٰ نہیں، سب کو کمیشن بلا سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا تھا کہ سچ اگلوانا ہو تو ایک تفتیشی بھی اگلوا لیتا ہے اور نہ اگلوانا ہو تو آئی جی بھی نہیں اگلوا سکتا۔دھرنے کی تحقیقات کرنے والا انکوائری کمیشن سابق وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف جسٹس کو بلا کر بھی تفتیش کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیشن جسے بلائے اور وہ نہ آئے تو کمیشن اسے گرفتار بھی کروا سکتا ہے۔ کمیشن آنکھوں میں دھول بھی بن سکتا ہے اور نیا ٹرینڈ بھی بنا سکتا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے کیس کی مزید سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی تھی۔

مزیدخبریں