ادارے نے زیر حراست ملزمان کو برقی جرائم کی روک تھام قانون کے تحت عدالتوں میں پیش کر کے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا۔ ایف آئی اے کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ انٹر پول، یورپی اور بین الاقوامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھرپور مدد سے پہلی مرتبہ ایسے ملزمان کو گرفتار کیا گیا جو پورونوگرافک ویب سائٹ کے اراکین تھے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایف آئی اے عام افراد کی شکایت پر مشتبہ ملزمان کو گرفتار کرتی تھی اور اس کے بعد ان سے مزید تفتیش کی جاتی تھی۔ تاہم اس مرتبہ ایف آئی نے خود تفتیش کا آغاز کیا اور مشتبہ چائلڈ پورنو گرافرز کا سراغ لگانے کے لیے بین الاقوامی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کیا۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کے بین الاقوامی شراکت داروں نے ملزمان سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد مجرمان کا سراغ لگانے میں ادارے کی مدد کی۔
ایف آئی اے کے مطابق ان تینوں ملزمان کو پنجاب میں لاہور، فیصل آباد اور گوجرانوالہ سے گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے فحش مواد، تصاویر اور دیگر آلات بھی برآمد ہوئے۔ ملزمان پر انسداد برقی جرائم ایکٹ اور پاکستان پینل کوڈ (تعزیرات پاکستان) کی متعدد دفعات عائد کی گئی ہیں۔
ایف آئی اے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ملزمان نہ صرف بین الاقوامی فحش ویب سائٹ پر فحش مواد فراہم کرتے تھے بلکہ انہیں مقامی واٹس ایپ گروپس میں بھی پھیلاتے ہیں، اس حوالے سے تفتیش سائبر کرائم ونگ اسلام آباد نے کی۔ جس کے بعد ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے ملزمان سے ان کے رابطوں کے حوالے سے مزید تفتیش کے لیے عدالت سے ان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی۔