سیٹھ عابد کی بیٹی اپنے ہی فرزند کے ہاتھوں قتل، لاہور کا سب سے بڑا جرائم پیشہ خاندان لاوارث؟

08:59 PM, 4 Jul, 2022

نیا دور
18 جون کو سیٹھ عابد کی بیٹی کو ان کے اپنے ہی بیٹے نے قتل کر دیا۔ یہ جرم ذاتی نوعیت کا تھا۔ تاہم، اس کے پسِ منظر میں سٹاک مارکیٹ میں ہوا ایک فراڈ، سمگلنگ، جائیداد کے تنازعات اور پاکستان کے امیر خاندانوں کی ذاتی افسوسناک کہانیوں میں سے ایک کہانی ہے۔

2017 میں سیٹھ عابد کے داماد اور ان کی حال ہی میں قتل ہوئی بیٹی فرح مظہر کے شوہر مظہر رفیق مفرور تھے۔ راتوں رات انہوں نے اپنا دفتر بند کیا، اپنے فون آف کیے، تمام جرائم کے دستاویزی ثبوت مٹائے اور نیب اور SECP کو پیچھے خود کو ڈھونڈتا چھوڑ کر ملک سے فرار ہو گئے۔

کسی نے ان کو خبر دی تھی کہ ان کی بروکریج کمپنی MR Securities کے خلاف تحقیقات شروع ہو چکی ہیں۔ وہ اپنے ساتھ 600 سے زائد مؤکلوں کے 2 ارب روپے بھی لے اڑے۔

یہ انہوں نے کیسے کیا؟

مظہر رفیق نے ان لوگوں کو دھوکہ دیا جو انہیں پہلے سے جانتے تھے اور ان پر اعتبار کرتے تھے۔ وہ واقعتاً کوئی بہت گھاک سرمایہ کار یا سٹاک مارکیٹ کے ماہر نہیں تھے، لیکن باتیں بہت اچھی بنا لیتے تھے اور انہوں نے اپنے دوستوں اور جاننے والوں کو قائل کر لیا کہ وہ اپنا سرمایہ MR Securities میں لگائیں۔

ان کے ایک شکار کا کہنا تھا: "ان کا سارا کھیل بس یہیں تک محدود تھا کہ لوگوں کو قائل کر لیں کہ ان کا پیسہ ڈوبے گا نہیں کیونکہ وہ بہت سمجھداری سے سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ وہ کہتے تھے کہ محفوظ سرمایہ کاری میں زیادہ رقم لگانا مثلاً سرکاری بانڈز وغیرہ میں، بہتر تھا بنسبت خطرے سے پُر جگہوں پر کم رقم لگانے کے"۔

"ہم سب نے ان پر یقین کر لیا۔ ہمارے ان کے ساتھ سماجی روابط بھی تھے۔ ظاہر ہے وہ خاصے امیر لوگ تھے اور یہ بھی احساس ہمیشہ موجود تھا کہ ان کے پیچھے سیٹھ عابد موجود تھے۔ ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ یہ سب ہو جائے گا"۔

لیکن پھر یہ سب کیسے ہوا؟

شروعات 2016 میں چینی کمپنیوں کے ایک consortium کی جانب سے پاکستان سٹاک ایکسچینج کا انتظام سنبھالنے سے ہوئی۔ سٹاک مارکیٹس بھی پیسہ بنانے کا ایک ذریعہ ہوتی ہیں۔ وہ اپنی خدمات کے عوض ایک فیس وصول کرتی ہیں۔

تو جب نئی انتظامیہ نے کام سنبھالا تو انہوں نے سب سے پہلے تو پورے سسٹم میں سے غلط کاریوں کو ڈھونڈنا شروع کیا۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج بننے سے قبل مظہر رفیق نے لاہور سٹاک ایکسچینج میں کشتوں کے پشتے لگا رکھے تھے اور 2015 میں انہوں نے اپنی کمپنی کو تفتیش سے دور رکھنے کے لئے لاہور سٹاک ایکسچینج کے سربراہ خالد مرزا کو مدد حاصل کی۔

ذرائع الزام لگاتے ہیں کہ SECP کافی عرصے سے مظہر کے کیس کو دیکھ رہی تھی لیکن سیٹھ عابد کے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے وہ مسلسل بچتے رہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ MS Securities کو اپنے سسر کی رقم غیر قانونی ذرائع سے باہر بھجوانے کے لئے استعمال کر رہے ہوں۔

کسی کی بروقت اطلاع کے باعث مظہر تو حکام کے ان تک پہنچنے سے پہلے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ پچھلے پانچ سال میں وہ سینکڑوں افراد جنہوں نے ان کے کاروبار میں سرمایہ کاری کی، انہیں ان کی رقم واپس نہیں ملی اور مظہر رفیق کو واپس بھی نہیں لایا جا سکا۔

اس دوران ان کی اہلیہ کو سماجی حلقوں میں شدید بے عزتی برداشت کرنا پڑی کیونکہ جن لوگوں کے پیسے مظہر لے کر بھاگا تھا وہ ان کے سماجی حلقے کے ہی لوگ تھے۔ 2021 میں سیٹھ عابد کی وفات کے بعد اپنے والد کے اثر و رسوخ سے بھی وہ محروم ہو گئیں۔ پیسے کی اس خاندان کو کوئی کمی نہیں تھی لیکن اب یہ آپس میں لڑنا بھڑنا شروع ہو گئے تھے۔

یہی وہ موقع تھا جب مظہر رفیق کے بیٹے فہد مظہر کا اپنے گھر کی ایک ملازمہ کے ساتھ افیئر شروع ہو گیا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اسی افیئر کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا ہے۔

پولیس کے مطابق فہد مظہر نے اس واقعے کو خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش کی لیکن ان کا بھائی جو اپنے خاندان کے ساتھ علیحدہ رہتا ہے، اس نے پولیس کو بتایا کہ فرح اور ان کے بیٹے کے درمیان کچھ مسائل چل رہے تھے۔ یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ یہ قتل حادثاتی طور پر ہوا یا فہد مظہر نے منصوبے کے تحت کیا لیکن اب تک کی صورتحال سے یہی لگ رہا ہے کہ یہ واقعہ وقتی غصے کے باعث پیش آیا۔

ایک وقت تھا کہ سیٹھ عابد لاہور شہر کا سب سے بڑا آدمی تھا۔ اس کی دولت بے حساب تھی اور یہ شہر میں سب سے زیادہ جائیداد کا مالک تھا۔ سمگلنگ کی دنیا کے اس بے تاج بادشاہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے اثاثے تک سمگل کیے تھے۔ اور ایک موقع پر بینظیر بھٹو تک کو لندن میں اغوا کیا تھا۔ وہ بھی اس وقت جب ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے وزیر اعظم تھے اور یہ پاکستان کی تاریخ کے طاقتور ترین وزیر اعظم سمجھے جاتے ہیں۔

مگر سیٹھ عابد کی اولاد میں زیادہ تر پیدائشی طور پر قوتِ سماعت سے محروم تھے۔ ان کا صرف ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہی قوتِ سماعت رکھتے تھے جن میں سے ایک فرح مظہر بھی تھیں۔ فرح کے بھائی سیٹھ ایاز احمد سیٹھ عابد کی واحد نرینہ اولاد تھے جو قوتِ سماعت رکھتے تھے اور والد کا کام انہوں نے ہی بڑی حد تک کئی سالوں سے سنبھال رکھا تھا۔ دونوں ایک دوسرے سے بہت قریب بھی سمجھے جاتے تھے۔ لیکن 2006 میں اپنے ایک پراپرٹی پروجیکٹ کے دورے پر سیٹھ ایاز احمد کو ان کے ہی ایک محافظ نے گولیوں کی بوچھاڑ کر کے قتل کر دیا تھا۔ پولیس کا دعویٰ تھا کہ گارڈ نفسیاتی مسائل کا شکار تھا لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ یہ یا تو کسی پرانے دشمن کا کیا دھرا تھا یا پھر کسی مخالف گروپ کا جو سیٹھ عابد اور ان کے بیٹے کو راستے سے ہٹانا چاہتا تھا کیونکہ جس روز یہ واقعہ پیش آیا، یہاں سیٹھ عابد کو بھی اپنے بیٹے کے ہمراہ جانا تھا لیکن کسی نجی مصروفیت کے باعث وہ نہ جا سکے تھے۔

بیٹے کی وفات کے بعد سیٹھ عابد نے خود کو گھر تک ہی محدود کر لیا تھا۔ آخری بار جب اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان سے ایک ملاقات میں دیکھا گیا تھا جہاں یہ پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ نحیف دکھائی دے رہے تھے۔ جنوری 2021 میں ان کا انتقال ہو گیا۔ آج فرح مظہر بھی اب اپنے ہی بیٹے کے ہاتھوں قتل ہو چکی ہیں۔ وہ اربوں روپے جو اس خاندان کی ملکیت تھے، ان کی جانیں نہ بچا سکے۔




بشکریہ پرافٹ میگزین
مزیدخبریں