اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا اور چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ٹرائل کورٹ کے 5 مئی کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ نے منظور کرلی۔
فیصلے کے مطابق عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس واپس ٹرائل کورٹ کو بھجوا دیا اور ٹرائل کورٹ کو چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل پر دوبارہ فیصلہ کرنےکا حکم دے دیا۔
عدالت نے فیصلہ سنایا ہےکہ ٹرائل کورٹ 7 دن میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ کرے۔
ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں عمران خان کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ سیشن کورٹ توشہ خانہ کیس میں جو فوجداری کارروائی کا کیس چلا رہی ہے وہ کیس قابل سماعت ہی نہیں ہے۔ تکنیکی بنیادوں پر یہ اعتراضات اٹھائے گئے تھے کہ الیکشن کمیشن نے یہ شکایت درج کرائی جب کہ وہ مجاز اتھارٹی نہیں۔ اگر مجاز اتھارٹی شکایت درج کرائے تو ہی سیشن کورٹ کو ٹرائل کا اختیار ہے۔
ا س سے قبل سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے عمران خان پر فرد جرم عائد کی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت قراردینے کی درخواست دائرکی تھی۔ عمران خان نے توشہ خانہ ٹرائل کے خلاف سماعت کرنے والے چیف جسٹس عامر فاروق پر مشتمل بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں چیف جسٹس سے انصاف کی توقع نہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ عمران خان کی طرف سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کے خلاف عدم انصاف اور عدم اعتماد کی درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے وکیل کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’آپ سے مجھے انصاف کی توقع نہیں آپ نے متعدد مواقع پر میرے خلاف کسی ذاتی و دیگر وجوہات کی وجہ سے خلاف قانون فیصلے دیے۔ آئندہ آپ سے گزارش ہے کہ میرا کوئی کیس آپ نہ سنیں۔‘
درخواست میں عمران خان نے توشہ خانہ کیس کے ٹرائل کے خلاف درخواستیں دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی استدعا کردی۔
عمران خان نے موقف اپنایا ہے کہ یقین ہے کہ اِس بنچ سے شفاف اور غیر جانب دارانہ انصاف نہیں ملے گا۔ استدعا ہے کہ چیف جسٹس چیئرمین تحریک انصاف کی درخواستیں سننے سے معذرت کرلیں اور کیس دوسری عدالت کو منتقل کردیں۔
https://twitter.com/PTIofficial/status/1675773470255316992?s=20
واضح رہے کہ سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلیں چیف جسٹس کی عدالت میں زیر سماعت ہیں۔ درخواست میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔
تحریک انصاف کے سربراہ کا دعویٰ ہے کہ ان کے خلاف ملک بھر میں 100 سے زائد مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔