فواد چودھری نے مزید کہا جہالت کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا، پرنٹنگ پریس، ریلوے کا سفر سالوں حرام رہا، لاوڈ سپیکر کو حلال کرتے کرتے کئی سال لگ گئے، چاند کامسئلہ بھی حل ہو ہی ہو جائے گا، ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، جو ملک ہمارے ساتھ آزاد ہوئے وہ آج کہاں کھڑے ہیں، پاکستان میں بھی آخری فتح علم اور عقل کی ہونی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ معاشرے نئی سوچ کی قیادت میں آگے بڑھتے ہیں، امید ہے قوم کا باشعور طبقہ ہر معاملے پر خاموش نہیں رہے گا، پسماندہ سوچ کو مستر د کرنا چاہئے۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ مفتی فوادکومشورہ دیتا ہوں کہ وہ اپنے کام پر توجہ دیں، حکومت اور علماء کو ٹارگٹ نہ کریں۔
ایک بیان میں صوبائی وزیراطلاعات کا کہنا ہے کہ صوبے میں عید کے اعلان سے پہلے وزیراعظم عمران خان کو بتایا گیا تھا، وزیراعظم نے جواب دیا کہ آپ کا معاملہ ہے آپ بہتر سمجھتے ہیں۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ مفتی منیب کے کہنے پر روزہ رکھا مگر ایک دن پہلے والے روزہ ٹھیک تھا، ایک روزہ کا کفارہ ادا کریں گے اور دوبارہ رکھیں گے۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ یہ غلط فہمی ہے کہ مفتی شہاب الدین کے کہنے پر عید کا اعلان کیا۔
صوبائی وزیراطلاعات نے کہا کہ مفتی منیب کےبی آر ٹی سے متعلق بیان سے ان کی مایوسی کا پتا چلتا ہے، وہ دلائل چھوڑ کر کہتے ہیں صوبائی حکومت نہیں چل سکتی۔ یہ کیابات ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی میں بھی اختلافات ہیں، ہر چیز میں ریٹائرمنٹ ہوتی ہے مفتی منیب کمیٹی سے الگ ہو جائیں۔