جس کے مطابق کسی بھی موقع پر اگر وزیر اعظم عمران خان کو " ان ہاؤس چینج " کے ذریعے ہٹانے کی غرض سے قومی اسمبلی میں قائد ایوان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کر دی جاتی ہے تو مسلم لیگ (نواز) کی طرف سے اگلے قائد ایوان کے لئے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف امیدوار نہیں ہوں گے بلکہ ان کی بجائے سابق سپیکر ایاز صادق وزیر اعظم کا الیکشن لڑیں گے۔ پارٹی کے دونوں بڑے گروپوں کے ساتھ بین بین چلنے والے نون لیگ کے تیسرے دھڑے نے بھی اس پر اتفاق رائے کیا ہے جو خواجہ سعد رفیق جیسے سرگرم کارکنوں اور رانا تنویر جیسے اعتدال پسند رہنماؤں پر مشتمل ہے۔
دوسری طرف بدھ 3 جون کو ذرائع کے مطابق مریم نواز نے لندن میں مقیم اپنے والد ، پارٹی قائد نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے سیاسی اور پارٹی کی صورتحال بارے بریف کیا۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز نے کہا چچا جان کی ضمانت ہوگئی ہے مگر وہ انہیں چھوڑیں گے نہیں۔ عمران خان کی حکومت ہر صورت انہیں گرفتار کروانا چاہتی ہے۔ مریم نواز نے ذرائع کے مطابق اپنے والد نوازشریف کو واپس پاکستان آجانے کی تجویز پر زور دیا جبکہ بدھ کو لاہور ہائی کورٹ سے شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی سماعت کے بعد " نون " لیگ کے مریم نواز گروپ کا ایک اہم اجلاس جاتی عمرہ میں ہوا جہاں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، سیکرٹری جنرل احسن اقبال اور پارٹی کی ترجمان مریم اورنگزیب سمیت گروپ میں شامل بعض اہم پارٹی رہنماء مریم نواز سے ملاقات کے لئے پہنچے تھے جبکہ نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان خان بھی وہاں موجود تھے .
ادھر بتایا جاتا ہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب شہباز شریف نے لاہور کے ایک سرکاری افسر کے ہاں پناہ لی جسے کبھی انہوں نے پنجاب پولیس میں اے ایس آئی بھرتی کروایا تھا اور جو ترقی کرتے کرتے اب ایک بڑا پولیس افسر بن چکا ہے ذرائع کے مطابق یہی پرانا خیر خواہ " تھانیدار " اگلی صبح انہیں لے کر لاہور ہائی کورٹ پہنچا تھا .