تفصیلات کے مطابق صدر مملکت اور وفاقی حکومت کے مابین سرد جنگ برقرار ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہونے والے نیب اور الیکشن ترمیمی بلز منظوری کے بجائے واپس بھیجتے ہوئے ان پر نظرثانی کی ہدایت کی۔
وزات پارلیمانی امور نے دونوں بلز منظوری کے لیے صدرِ مملکت کو بھجوائے تھے، دونوں بلز قومی اسمبلی سے منظوی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور ہوئے تھے۔حکومت کی جانب سے نیب اور الیکشن ایکٹ بلز مشترکہ اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ حکومت نے قانون سازی کی غرض سے مشترکہ اجلاس کو غیر معینہ کے لیے ملتوی نہیں کیا۔
7 جون کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں دونوں بلز کو پیش کرکے حکومت قانون سازی کا عمل مکمل کرے گی۔
خیال رہے کہ شہباز حکومت کو صدر ملکت عارف علوی کی جانب سے نیب قوانین اور الیکشن ایکٹ منظور نہ ہونے کا خدشہ تھا۔نیب قوانین اور الیکشن ایکٹ منظوری کا بل صدر مملکت کو ارسال کیا جا چکا ہے تاہم حکومت کو صدر کی جانب سے دونوں بل کی منظوری نہ ہونے کا خدشہ لاحق تھا۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت نے دونوں بل مشترکہ اجلاس میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مشترکہ اجلاس میں بلوں کی منظوری سے صدر کی منظوری کی ضروری نہیں رہے گی۔ دونوں بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور ہو چکے ہیں۔ نیب اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ سے منظور ہو ا۔ ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا۔اپوزیشن ارکان چئیرمین سینیٹ کی نشست کے سامنے پہنچ گئے تھے۔ اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
اپوزیشن کے شور شرابے میں بل کی منظوری دی گئی۔ بل مرتضیٰ جاوید عباسی کی طرف سے پیش کیا گیا ، سینیٹ اجلاس میں بل پیش کیے جانے پر اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کیا گیا ، اس موقع پر ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے کہا کہ اوورسیز کے ووٹ پر کسی کو ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے ، 90لاکھ اوور سیز ووٹوں کو بلڈوز نہیں ہونے دیں گے ۔ اس پر وفاقی وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ اوورسیز کا ووٹ ختم کیا گیا نہ ہی کیا جائے گا ، اوورسیز کے ووٹ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو اختیار دیا گیا ہے ۔