توہین عدالت کیس؛ مصطفیٰ کمال کی غیر مشروط معافی، فیصل واؤڈا کا انکار

سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں فیصل واؤڈا نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن نے معزز جج کو ٹاؤٹ کہا، مولانا فضل الرحمان نے بھی تقریر میں ججز کو دھمکایا جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ججز کو کالی بھیڑیں قرار دیا۔ استدعا ہے کہ توہین عدالت کی کارروائی آگے بڑھانے پر تحمل دکھایا جائے۔

02:49 PM, 4 Jun, 2024

نیوز ڈیسک

توہین عدالت کیس میں ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال نے عدلیہ مخالف بیان پر سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی جبکہ سینیٹر فیصل واؤڈا نے سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔

سینیٹر فیصل واؤڈا نے توہین عدالت نوٹس پر 16 صفحات پر مشتمل جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔ اپنے جواب میں ان کا مؤقف ہے کہ ان کی پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین نہیں بلکہ ملک کی بہتری تھا۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ توہین عدالت کی کارروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کیا جائے اور انہیں جاری کیا گیا نوٹس واپس لیا جائے۔

فیصل واؤڈا نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ رہنما تحریک انصاف رؤف حسن نے معزز جج کو ٹاؤٹ کہا اور عدلیہ و ججز کو دھمکایا، مولانا فضل الرحمان نے بھی سپریم کورٹ کے سامنے تقریر میں ججزکو دھمکایا جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ججز کو کالی بھیڑیں قرار دیا۔ فیصل واؤڈا نے رؤف حسن، مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف کی تقریروں کے ٹرانسکرپٹ بھی عدالت میں جمع کروا دیے۔

تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

دوسری جانب اسی کیس میں ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما مصطفیٰ کمال نے سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔ 

مصطفیٰ کمال نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں معافی سے متعلق بیان حلفی جمع کرایا جس میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ سے متعلق اپنے ہر بیان بالخصوص 16 مئی کی پریس کانفرنس پر غیر مشروط معافی چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا اعلیٰ عدلیہ کے ججز کا دل سے احترام کرتا ہوں، عدلیہ اور ججز کے اختیارات اور ساکھ بدنام کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ اپنے بیان پر معزز عدالت سے معافی کی درخواست کرتا ہوں اور خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔

یاد رہے سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واؤڈا اور مصطفیٰ کمال کو عدلیہ مخالف بیان دینے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

مزیدخبریں