امریکہ میں قائم "انٹرنیشنل فوڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ" کی طرف سے منگل کو "گلوبل ہنگر انڈیکس 2016" جاری کیا گیا، جس کے مطابق ترقی پذیر ممالک کو صفر سے 100 کے درمیان پوائنٹس دیتے ہوئے فہرست میں ان کی درجہ بندی کو ظاہر کیا گیا۔ انڈیکس کے مطابق پاکستان 33.4 پوائنٹس حاصل کر سکا ہے جو کہ نو سال قبل کی شرح سے کچھ بہتر ہے۔
خطے کے دیگر ممالک میں افغانستان 111، بھارت 97 اور چین 27 نمبر پر ہے۔
انڈیکس میں یہ بتایا گیا کہ عوام کو درپیش خوراک کی کمی اور بھوک کے خاتمے کی موجودہ شرح کے تناظر میں بھارت، پاکستان اور افغانستان دنیا کے ان 45 ممالک میں شامل ہیں جہاں بھوک کی صورتحال 2030 میں معتدل سے پریشان کن سطح تک پہنچ جائے گا۔
پاکستان کی موجودہ حکومت میں شامل عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ غربت و افلاس کے خاتمے کے لیے ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے اقدام کیے گئے ہیں جن کے ثمرات معاشرے کے نچلے طبقے کو بھی پہنچیں گے۔
انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ملکوں کو بھوک کے خاتمے کے لیے اقدام کی رفتار تیز کرنا ہو گی جس میں حکومتی و نجی اداوں کے علاوہ سماجی شعبے کو بھی اپنا سرمایہ اور وقت صرف کرنا ہوگا۔