درخواست میں چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ مبینہ گفتگو کا ٹرانسکرپٹ بھی شامل کیا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی نے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی جائے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) میں آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا ریفرنس دائر کردیا گیا۔
سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو ریفرنس میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے بھجوایا گیا ہے۔ریفرنس میں سپریم کورٹ کے جج، ان کے اہلخانہ کی جائیدادوں کی اور آڈیو لیک جسیے معاملات کی تحقیقات کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
ریفرنس میں اپیل کی گئی ہےکہ سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثوں کی تحقیقات کرے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثے 3 ارب روپے سے زائد مالیت کے ہیں۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا فیڈرل ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ ہے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا سپریم کورٹ ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ ہے۔ گلبرگ تھری لاہور میں 2 کنال 4 مرلےکا پلاٹ ہے۔سینٹ جون پارک لاہورکینٹ میں 4 کنال کا پلاٹ ہے۔اثاثوں میں گوجرانوالا الائیڈ پارک میں غیر ظاہر شدہ پلازہ بھی شامل ہے۔
ریفرنس میں الزام لگایا گیا ہےکہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مبینہ طور پر 2021 میں 3 بار سالانہ گوشواروں میں ترمیم کی، گوشواروں میں ترمیم گوجرانوالا ڈی ایچ اے میں گھر کی مالیت ایڈجسٹ کرنےکے لیےکی گئی۔ پہلےگھرکی مالیت47 لاکھ پھر 6 کروڑ اور پھر 72 کروڑ ظاہرکی گئی۔
قبل ازیں آڈیو لیکس کے معاملے پر پاکستان بار کونسل کی زیر قیادت تمام بار کونسلز نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ 16 فروری کو چوہدری پرویز الٰہی کی مبینہ ٹیلی فون کال لیک ہوئی اور اس میں غلام محمود ڈوگر کیس سے متعلق سپریم کورٹ جج کے ساتھ ان کی مبینہ بات چیت منظرعام پر آئی تھی۔
چوہدری پرویز الٰہی کی تین آڈیو کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔تین حصوں پر مشتمل آڈیولیکس کے پہلے حصے میں مبینہ طور پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو محمد خان کا کیس مظاہر علی نقوی کی عدالت میں لگوانے کی ہدایت دیتے ہوئے سنا جاسکتا ۔ آڈیو میں سابق وزیراعلیٰ ہدایت کر رہے ہیں کہ کوشش کرکے کیس مظاہر علی نقوی کی عدالت میں ہی لگوایا جائے۔کیونکہ وہ دبنگ ہیں۔
دوسری آڈیو میں پرویز الٰہی صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری کو یہی ہدایت دے رہے ہیں کہ محمد خان کا کیس مظاہر علی نقوی کی عدالت میں لگوایا جائے۔عابد زبیری نے پوچھا کہ کیا کیس کی فائل تیار ہے تو پرویز الٰہی نے کہاکہ وہ جوجا صاحب سے پوچھیں ۔ پرویز الٰہی نے عابد زبیری سے کہا کہ یہ بات کسی کو بتانی نہیں ہے۔ جس پر عابد زبیری نے کہا کہ میں سمجھ گیا۔ عابد زبیری نے پرویزالہیٰ کو یاد دلایا کہ مظاہر علی نقوی کی عدالت میں سی سی پی او غلام محمد ڈوگر کا کیس بھی لگا ہوا ہے۔ پرویز الٰہی نے کہا کہ میں بات کرتا ہوں۔
جبکہ تیسری آڈیو میں پرویز الٰہی اورجج مظاہرعلی نقوی کی مبینہ گفتگو ہے۔ پرویز الٰہی نےان سے پوچھا کہ کیا محمد خان آپ کےپاس ہے جس پر مظاہر علی نقوی نےکہا کہ جی میرے پاس ہے۔ پرویز الٰہی نے کہاکہ میں آرہا ہوں بغیر کسی پروٹوکول کے۔مظاہرنقوی نے کہاکہ آنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن پرویز الٰہی نے کہاکہ میں قریب پہنچ چکا ہوں بس سلام کرکے چلاجاؤں گا۔
آڈیو لیکس کے حوالے سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے مؤقف اختیار کیا کہ وکیل کے ساتھ ہونے والی گفتگو کو ریکارڈ اور توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے صدر عابد ایس زبیری نے اس سے قبل آڈیو لیک ہونے کو جعلی قرار دیا تھا۔
زبیری نے کہا تھا کہ “میں نے آڈیو ریکارڈنگ سنی ہے اور میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ یہ آڈیو ٹریٹ کر کے بنائی گئی ہے۔”