اوند کیجریوال اس سے قبل بھی کئی مرتبہ عوام ردعمل کا سامنا کر چکے ہیں، نوجوان کی شناخت سریش کے نام سے ہوئی ہے جبکہ اسے مزید تفتیش کیلئے پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا گیا۔
نوجوان کے بارے میں ابھی یہی معلوم ہوسکا ہے کہ وہ عام آدمی پارٹی کی پالیسیوں سے نالاں تھا اور کئی دنوں سے اس حملے کی تاک میں تھا۔ جبکہ پارٹی کے ترجمان نے اس کا الزام بی جے پی پر لگایا ہے۔ انہوں نے اس حملے کو وزیر اعلیٰ کو فراہم کی گئی سیکیورٹی کی غلطی قرار دیا ہے۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں جب اروند کجروال کو تھپڑ رسید کیا گیا ہو اس سے قبل نومبر 2018 میں ان پر مرچیں پھینکی گئی تھی، 2016 میں ایک شخص نے جوتا اچھالا تھا اور ایک خاتون نے سیاہی بھی پھینکی تھی جب کہ 2014 میں ایک رکشہ ڈرائیور نے بھی ان کے چہرے پر تھپڑ رسید کیا تھا۔