دنیا نیوز کے پروگرام محاذ کے میزبان وجاہت سعید خان کے ساتھ گفتگو میں انکا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم ملک دشمنوں کو قتل کروا دینا چاہئے یہی پرو ایکٹو ڈپلومیسی ہے۔ جس پر میزبان نے ٹوکتے ہوئے کہا کہ جنرل صاحب یہ جارحانہ سفارتکاری تو نہ ہوئی بلکہ قتل ہوا۔ اس پر پرویز مشرف نے اپنی بات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا ایسے ہی کرتی ہے، ہمیں بھی ایسے ہی کرنا چاہیئے جیسا دنیا کرتی ہے۔
اینکر نے پوچھا کہ آپ کہنا چاہ رہے کہ اگر کوئی ملک دشمن بیٹھا ہے دوبئی یا لندن میں تو مروا دو اسے؟ اس پر سابق صدر کا کہنا تھا کہ نہیں ہم تو نہیں مروائیں گے۔ ہم کہیں گے کوئی مار گیا اسے، ہمیں کیا معلوم کس نے مارا؟
https://twitter.com/Nadirbalochs/status/1256221336244031491?s=08
اینکر وجاہت سعید خان نے چہکتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ کے ذہن میں کوئی نام ہے(ایسے شخص کا جسے وہ مروانا چاہتے ہوں) اس پر پرویز مشرف نے مسکرا کر جواب دیا کہ انکے ذہن میں کئی نام ہیں جس پر میزبان نے قہقہہ لگایا۔
سوشل میڈیا پر پرویز مشرف کے موجودہ بیان کو حال ہی میں سویڈن میں مبینہ طور پر پر اسرار حالات میں ہلاک ہو جانے والے بلوچستان ٹائمز کے ایڈیٹر ساجد حسین کی موت سے جوڑا جا رہا ہے اور ان پر تنقید کی جا رہی ہے۔