میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹائیگر فورس نے ملک بھر میں آج 4 مئی سے اپنے کام کا آغاز کرنا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر ڈیٹا شیئر ہونے کی رپورٹس اتوار کو سامنے آئیں۔ رضاکاروں کے قومی شناختی کارڈ اور موبائل نمبر سمیت ذاتی معلومات کی پی ڈی ایف فائلز اور تصاویر غیر قانونی طور پر غیر سرکاری واٹس ایپ گروپ میں آسانی سے شیئر کی جارہی ہیں۔
ڈان نیوز سے حاصل معلومات کے مطابق دستاویز میں ان رضاکاروں کی معلومات شامل تھیں جنہوں نے مبینہ طور پر پنجاب کے اضلاع قصور، خوشاب، پسرور، چونیاں اور پتوکی سے اپنا اندراج کروایا۔ واٹس ایپ گروپ میں ٹائیگر فورس کے اراکین کی شیئر ہونے والی ذاتی معلومات کی فائلز میں ایک دستخط شدہ حکم نامہ بھی ہے جو مبینہ طور پر پسرور کے اسسٹنٹ کمشنر کا جاری کردہ ہے۔
28 اپریل کو جاری ہوئے حکم نامے میں کہا گیا کہ ٹائیگر فورس کے مذکورہ اراکین اپنے ناموں کے آگے درج یوٹیلیٹی سٹورز پر موجود ہوں گے۔ اس دستاویز میں نہ صرف رضاکاروں کے قومی شناختی کارڈ، رابطے کی معلومات شامل ہیں بلکہ تحصیل، یونین کونسل، عمر، پیشہ، قابلیت، ہنر اور رجسٹریشن کا سٹیٹس بھی درج ہے۔
اب تک حکومت کی جانب سے اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ کیا یہ دستاویزات حقیقی ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس قسم کی معلومات ڈپٹی کمشنر کو فراہم کی جاتی ہیں جنہیں اب نجی معلومات آگے بڑھانے کے حوالے سے خبردار کر دیا گیا ہے۔ دستاویز فراہم کرنے والے سے جب یہ پوچھا گیا کہ ان کی ان فہرستوں تک کس طرح رسائی ہوئی تو انہوں نے جواب دیا کہ اسے ایک دوسرے واٹس ایپ گروپ سے موصول ہوئیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ فہرستیں بآسانی دستیاب ہیں۔
قبل ازیں ایک پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے نوجوانان عثمان ڈار نے کہا تھا کہ کرونا ریلیف ٹائیگر فورس کے لیے تقریباً 10 لاکھ افراد نے اپنا اندراج کروایا ہے جس میں ڈاکٹرز، انجینئرز، وکلا، ریٹائرڈ فوجی اور دیگر شامل ہیں۔