اس بات کا انکشاف سعودی ماہر فلکیات اور عرب سائنس فیڈریشن کے رکن ملھم ھندی نے کیا اور بتایا کہ حال ہی میں خلا میں رات کے اوقات میں ستاروں کی طرح کے اجسام کو ایک قطار میں چلتے دیکھا گیا۔ ان مصنوعی سیاروں کے سامنے آنے کے بعد بہت سے سوالات پیدا ہوئے مگر ان سب کا جواب یہ ہے کہ یہ مصنوعی سیارے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ مصنوعی سیارے سپیس ایکس کمپنی کے اسٹارلنک پروگرام کے تحت خلا میں بھیجے گئے تھے۔ یہ پروگرام گذشتہ برس شروع ہوا تھا۔ اس پروگرام کا مقصد زمین کے دور دراز خطوں میں انتہائی کم قیمت پر انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
کمپنی کی طرف سے سات الگ الگ گروپوں میں مصنوعی سیارے خلا میں بھیجے گئے تھے اور ایک گروپ میں کم سے کم 60 مصنوعی سیارے تھے۔ یہ مصنوعی سیارے زمین کے مدار میں آئندہ 10 سال تک موجود رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت زمین کے مدار میں موجود مصنوعی سیاروں کی کل تعداد 12 ہزار سے زیادہ ہے۔
فضا میں دیکھے جانے والے ستاروں کی قطار کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پروائرل ہوئی جسے بڑے پیمانے پر دیکھا گیا ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=pgysWWwESfU