اپریل کے مہینے میں پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی، سیکیورٹی رپورٹ کا دعویٰ

08:14 AM, 4 May, 2021

عبداللہ مومند

ملک میں سیکیورٹی کے حالات پر نظر رکھنے والے ادارے پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس)  نے ماہ اپریل کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ  اپریل کے مہینے کے دوران   دہشتگردی کے واقعات میں کمی دیکھنے میں آئی ہے مگر عسکریت پسندوں کی جانب سے بلوچستا ن کے دارالحکومت کوئٹہ کے سرینہ ہوٹل میں کی گئی کاروائی ایک بڑی کاروائی تھی اور یہ ریاست مخالف بڑا حملہ تھا۔


ادارے کی جانب سے جاری کئے گئے اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ مہینے عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے  13 حملے کی کئے گئے جن میں 8 شہریوں اور 4 سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 12 افراد مارے گئے ۔ادارے کے مطابق ان حملوں میں کل  43 لوگ زخمی ہوئے جن میں   35 سویلین  اور 8 سکیورٹی فورسز اہلکار شامل ہے۔


ادارے کے مطابق مارچ کے مہینے میں عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے بیس حملے کئے گئے ۔ ادارے کے مطابق مارچ میں مارے جانے والوں کی تعداد اپریل کی مہینے میں مارے جانے والوں سے کم ہے۔


تحقیق کرنے والے ادارے پکس کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مہینے ہونے والے حملوں میں زیادہ حملے شورش زدہ بلوچستان میں کئے گئے جن کی تعداد چھ ہےاور ان حملوں میں کل سات افراد مارے گئے اور 39 دیگر زخمی ہوئے۔ ادارے نے دہشتگردی کا شکار رہنے والے قبائلی علاقے کے امن و امان کے مخدوش صورتحال کے بارے میں کہا ہے کہ  سابقہ  فاٹا میں ریاست مخالف تنظیموں کی جانب سے چار حملے کئے گئے جس میں 3 افراد جان بحق جبکہ  دو زخمی ہوئے۔


ادارے نے خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی کے صورتحال پر اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں ریاست مخالف تنظیموں کی جانب سے دو حملے کئے گئے  جس میں دو افراد مارے گئے جبکہ ایک زخمی ہوا۔ ادارے نے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں کئے گئے حملوں کے بارے میں کہا ہے کہ اسلام آباد میں   دہشتگردی کا ایک واقع سامنے آیا ہے جن میں ایک فرد زخمی ہوا اور کوئی ہلاکت سامنے نہیں آئی۔  سندھ کے حوالے سے اپنے اعدا د و شمار میں کہا ہے کہ سندھ میں عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے  چار حملے کئے گئے  جن میں  پانچ افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوئے۔


پکس رپورٹ کے مطابق ، دہشتگردوں کی طرف سے اپریل کےمہینے میں ہونے والے ٹوٹل 13 حملوں میں سے 7 حملے ٹارگٹ کلنگ کے تھے اور ان میں سب سے زیادہ افراد مارے گئے جن میں تین سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور چار عام شہری مارے گئے جبکہ سیکیورٹی فورسز کا  ایک اہلکار اور  ایک سویلین زخمی ہوا۔


ادارے نے مزید کہا ہے کہ خودکار بموں سے تین حملے کیے گئےجس میں سیکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار مارا گیا جبکہ 24 دیگر افراد زخمی ہوئے  ہیں جن میں 19سویلین  اور پانچ عسکری حکام شامل تھے۔ ادارے کے مطابق بلوچستان میں دستی بم حملے بھی کئے گئے  جس کے نتیجے میں تین عام شہری اور سیکیورٹی فورسز کے دو افراد زخمی ہوئے۔


اپریل کے مہینے میں ایک خودکش حملہ بھی کیا گیا  جس کے نتیجے میں پانچ افراد مارے گئے جن میں چار عام شہری اور ایک جنگجو شامل تھا جبکہ بارہ دیگر افراد زخمی ہوئے تھے۔ خودکش حملہ آور نے حال ہی میں بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں واقع سرینہ ہوٹل کی پارکنگ میں بارود سے بھری گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔


ادارے نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کی گئی کاروائیوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے گزشتہ ماہ، سیکیورٹی فورسز کی جانب سے  عسکریت پسندوں کے خلاف  18 بڑی کارروائیاں ہوئی جس کے  نتیجے میں 9 دہشتگرد مارے گئے جبکہ   سیکیورٹی فورسز کے دو افراد زخمی ہوگئے تھے اور 24 دیگر مشتبہ دہشتگرد کو گرفتار کیا گیا تھا۔


مارچ کی طرح اپریل میں بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں  کی کاروائیاں سندھ میں دیکھنے میں آئی جہاں سیکیورٹی فورسز کے 6 بڑے کاروائیاں کی گئی جس میں دس مشتبہ دہشتگرد کو گرفتار کیا گیا۔قبائلی اضلاع کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے ادارے نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع میں سیکیورٹی فورسز کی جانب ست پانچ کارروائیاں سامنے آئی جس میں تین مشتبہ دہشتگرد مارے گئے اور دو سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں قانونی نافذ کرنے والے اداروںکی تین تین کارروائیاں سامنے آئی  جس کے نتیجے میں پانچ دہشتگرد مارے گئے اور دیگر پانچ دہشتگردوں کو گرفتار بھی کیا گیا جبکہ خیبر پختونخواہ میں نو مشتبہ دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا۔


ادارے  نے پنجاب کے حوالے سے اعداد و شمار میں کہا ہے کہ پنجاب میں سیکیورٹی فورسز کی صرف ایک کارروائی سامنے آئی ہے جس میں ایک دہشتگرد مارا گیا۔

مزیدخبریں