آئی ایم ایف اور پاکستان حکومت آئندہ بجٹ پر مذاکرات کیلئے تیار

آئی ایم ایف اور پاکستان حکومت آئندہ بجٹ پر مذاکرات کیلئے تیار
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اپنے بیل آؤٹ پیکج کے حصے کے طور پر آئندہ مالی سال (2023-24) کے بجٹ منصوبوں کے حوالے سے پاکستان کی حکومت کے ساتھ میٹنگ کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ پاکستان کی تباہ حال معیشت کے لیے 1.1 بلین ڈالر کی طویل منتظر قسط کو جلد جاری کیا جا سکے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے ایک عرصے سے تاخیر کا شکار 1.1 ارب ڈالر کی فنڈنگ کے اجرا کے لیے اسٹاف کی سطح کے معاہدے کی منظوری سے قبل مالیاتی خسارے جیسے بجٹ کے اہم اہداف پر مذاکرات آخری رکاوٹوں میں سے ایک ہیں۔

گزشتہ سال نومبر سے 9ویں جائزے کے لیے ایک کامیاب اسٹاف کی سطح کا معاہدہ زیر التوا ہے اور اس معاہدے کے بعد پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی قسط مل جائے گی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دوست ممالک اور دیگر ذرائع سے بھی رقم کی وصول کے در کھل جائیں گے۔

یہ فنڈنگ آئی ایم ایف کی جانب سے 2019 میں منظور کیے گئے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا حصہ ہے جو بجٹ سے قبل جون 2023 میں ختم ہونے والا ہے۔

پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف اپنے بیل آؤٹ پیکج کے حصے کے طور پر آئندہ مالی سال کے بجٹ منصوبوں کے حوالے سے پاکستان سے بات چیت کی تیاری کر رہا ہے۔ تمام آئی ایم ایف پروگراموں میں حکام آخری جائزے سے منسلک ارادے کے حوالے سے خط کا اجرا کرتے ہیں جس میں پروگرام کے بعد کی مدت کے لیے اپنے پالیسی ارادوں کا خاکہ پیش کیا جاتا ہے۔

پاکستان کئی مہینوں سے ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران کے سبب معاشی مشکلات سے دوچار ہے کیونکہ 1.1 بلین ڈالر کی قسط کے حصول کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے۔

دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے امریکی سفیر اینڈریو شوفر سے ملاقات کی جس میں پاکستان کو درپیش تجارتی و اقتصادی مشکلات پر گفتگو ہوئی۔ ملاقات کے دوران حکومت پاکستان کی جانب سے ایک مرتبہ پھر امریکا سے درخواست کی گئی کہ آئی ایم ایف کو  سٹاف لیول معاہدے  پر قائل کرنے میں مدد کرے۔

پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کے تجویز کردہ تما بڑی شرائط پر عملدرآمد کیا جا چکا ہے۔