ایکس کا ’بلاک‘ کرنے کے فیچر کو تبدیل کرنے کا اعلان

ایلون مسک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) کے بلاک بٹن کو پسند نہیں کرتے اور یہی وجہ ہے کہ کمپنی کی جانب سے اس فیچر میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔

10:39 AM, 4 May, 2024

نیا دور

سوشل میڈیا کمپنی ایکس (جو پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانی جاتی تھی) کے مالک ایلون مسک نے ایک اور متنازع اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پلیٹ فارم سے ناپسندیدہ صارفین کے اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا فیچر ختم کیا جارہا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بلاک کرنے کا فیچر بہت اہم مانا جاتا ہے جس کے ذریعے صارفین ایسے مخصوص اکاؤنٹس کو بلاک کرتے ہیں جنہیں وہ اپنی فیڈ پر نہیں دیکھنا چاہتے اور نہ انہیں فالو نہیں کرنا چاہتے ہیں۔

اس کے علاوہ صارفین نفرت انگیز اور ہراساں کرنے والے مواد کو اپنی فیڈ میں ظاہر ہونے سے روکنے کے لیے بھی بلاک فنکشن کا استعمال کرتے ہیں۔مخصوص اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کے بعد وہ صارف آپ کے اکاؤنٹ کی پوسٹ نہیں دیکھ سکتا اور نہ آپ کو فالو کرسکتا ہے۔

تاہم ایلون مسک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) کے بلاک بٹن کو پسند نہیں کرتے اور یہی وجہ ہے کہ کمپنی کی جانب سے اس فیچر میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔

فی الحال اس فیچر کو مکمل طور پر تو ختم نہیں کیا جا رہا مگر پھر بھی اس میں ایک ڈرامائی تبدیلی کی جا رہی ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

ابھی جب ایکس صارفین جب کسی اکاؤنٹ کو بلاک کرتے ہیں تو اس کی پوسٹس پر ریپلائی کر سکتے ہیں، مگر بلاک صارف کو وہ پیغامات نظر نہیں آتے۔

مگر کمپنی کی جانب سے اب فیچر کو تبدیل کیا جا رہا ہے جس کے بعد بلاک ہونے والا فرد بھی ان ریپلائیز کو دیکھ سکے گا۔

کمپنی کی جانب سے بتایا گیا کہ یہ تبدیلی بلاک فیچر کو اپنے اصولوں کے مطابق ڈھالنے کے عزم کے تحت کی جا رہی ہے۔

کمپنی کے مطابق ہم ایسی تبدیلیاں کرنے جا رہے ہیں جن سے بلاک کرنے کا عمل تبدیل ہو جائے گا۔

یعنی بیان میں بلاک بٹن میں مزید تبدیلیوں کا عندیہ بھی دیا گیا۔

خیال رہے کہ یہ فیچر ایکس پر بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے مگر کمپنی کے مطابق ہمارا مقصد صارفین کو زیادہ کنٹرول فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پوسٹس تک عوامی رسائی کو برقرار رکھنا ہے۔

ایلون مسک متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ وہ بلاک فیچر کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

فی الحال تو ایسا نہیں کیا جا رہا مگر مستقبل قریب میں ایسا ضرور ممکن ہو سکتا ہے۔

مزیدخبریں