الیکشن ٹربیونلز؛ 'لاہور ہائیکورت عنقریب کھل کر عمران خان کے حق میں بولے گی'

ججز تقرری کے لیے حکومت جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی پر مشتمل مشترکہ پلیٹ فارم بنانے جا رہی ہے۔ اس کے لیے حکومت کو آئینی ترمیم کرنی پڑے گی اور اس آئینی ترمیم کا چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

12:39 PM, 4 May, 2024

نیوز ڈیسک
Read more!

عدلیہ جس طرح تحریک انصاف اور عمران خان کو ریلیف دیتی آئی ہے وہ فقید المثال ہے۔ اسی ریلیف کو لے کر الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے مابین الیکشن ٹربیونلز بنانے کے معاملے پر اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ کے ججز کی بھی ناراضگیاں شروع ہو گئی ہیں اور جس طرح پشاور ہائی کورٹ کے ججز کی جانب سے خط لکھا گیا تھا، اسی طرح کا معاملہ اگلے چند روز میں لاہور ہائی کورٹ میں بھی اٹھتا نظر آئے گا۔ یہ کہنا ہے عامر الیاس رانا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں عبدالقیوم صدیقی نے کہا جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف ماتحت عدلیہ کے ججز کی جانب سے لکھے جانے والے خط سے متعلق مطیع اللہ جان نے جو خبر دی ہے وہ بہت حد تک ان کے ذاتی تاثرات پر مبنی ہے۔ دراصل یہ خط کسی نامعلوم فرد یا افراد کی جانب سے لکھا گیا ہے اور اس کی بنیاد پر کوئی بڑی کارروائی ہوتی نظر نہیں آتی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

ان کے مطابق ججز تقرری کے لیے حکومت جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی پر مشتمل مشترکہ پلیٹ فارم بنانے جا رہی ہے۔ اس کے لیے حکومت کو آئینی ترمیم کرنی پڑے گی اور اس آئینی ترمیم کا چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مزیدخبریں