سرکاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کابینہ کے تمام ارکان ٹی ایل پی کو کالعدم تنظیوں کی لسٹ سے نکالنے کے معاملے پر اپنی رائے یا منظوری 3 روز کے اندر اندر دیں۔
دستاویز میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ اگر ارکان نے 3 روز کی مقررہ مدت میں اپنی رائے نہ دی تو یہ سمجھا جائے گا کہ انھوں نے سفارشات کو منظور کر لیا ہے۔
یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کیلئے دائر درخواست لاہور ہائیکورٹ نے واپس لئے جانے پر نمٹا دی ہے۔ سعد رضوی کو اپریل 2021ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ میں ٹی ایل پی سربراہ کے چچا کے وکیل برہان معظم نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ ان کی درخواست اب غیر موثر ہو چکی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے گذشتہ روز اس درخواست کے قابل سماعت ہونے کے بارے میں دلائل طلب کیے تھے۔ تاہم سعد رضوی کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تھی کہ اس حوالے سے صوبائی حکومت کے ساتھ معاملات طے ہو رہے ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ سوال یہ نہیں کہ معاملات طے ہوئے ہیں کہ نہیں ،آپ یہ بتائیں درخواست قابل سماعت کیسے ہے۔ آپ نے جس نوٹیفیکیشن کو چیلنج کیا اس کی معیاد مکمل ہو چکی ہے پھر یہ کیس کیسے قابل سماعت ہے۔