بی بی سی کی خبر کے مطابق کارٹونسٹ لارس ولکس مبینہ طور پر ایک سادہ پولیس گاڑی میں سفر کر رہا تھا جب جنوبی سویڈن کے قصبے مارکیریڈ کے قریب وہ ایک ٹرک سے ٹکرا گئی۔اس حادثے میں دو پولیس اہلکاروں کی بھی موت ہو گئی ہے جبکہ ٹرک ڈرائیور کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
75 سالہ لارس ولکس متنازع خاکہ بنانے کے بعد پولیس کی حفاظت میں رہ رہا تھا کیونکہ اس کی جان کو خطرہ لاحق تھا۔
سنہ 2007 میں شائع ہونے والے لارس ولکس کے کارٹون نے دنیا بھر کے بہت سے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا تھا کیونکہ پیغمبرِ اسلام کے تصویری خاکوں کو توہین رسالت اور گستاخانہ عمل تصور کیا جاتا ہے۔
یہ حادثہ ڈینش اخبار کی جانب سے اس متنازع کارٹون کے شائع ہونے کے ایک سال بعد پیش آیا ہے۔
پولیس نے اتوار کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے لیکن ولکس کی پارٹنر نے ڈیجنز نیہٹر اخبار سے بات کرتے ہوئے ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔
پولیس کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ کار اور ٹرک کی ٹکر کیسے ہوئی تاہم ابتدائی طور پر ایسا کچھ نہیں ہے کہ اس میں کسی کے ملوث ہونے کی بات سامنے آئی ہو۔
یاد رہے کہ اس کارٹون کی اشاعت سے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پیدا ہوا تھا اور اس وقت کے وزیر اعظم فریڈرک رینفیلڈ نے صورتحال کو سنبھالنے کی کوشش میں 22 مسلم ممالک کے سفیروں سے ملاقات کی تھی۔ اس کی اشاعت کے بعد ہی عراق میں القاعدہ نے کارٹونسٹ کے سر کی ایک لاکھ ڈالر قیمت پیش کی تھی۔
سنہ 2015 میں ولکس نے آزادی اظہار رائے پر ہونے والے ایک مباحثے میں شرکت کی جس میں ان پر حملہ ہوا تھا۔ انھوں نے کہا کہ غالباً وہ ہی اس حملے کا نشانہ تھے تاہم اس میں ایک فلم ڈائریکٹر کی موت ہوئی تھی۔