اپنی ایک ٹوئیٹ میں مریم نے لکھا کہ احتساب کا بیانیہ اس فیصلے کے بعد اپنی موت آپ مر گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہا استعفا منظور کر لیتے تو خود بھی مستعفی ہونا پڑتا، NRO اور کیسے دیا جاتا ہے۔ ایک دوسرے ہی کو دیا جاتا ہے۔
مریم نواز نے مزید لکھا کہ NRO کے صل معنی قوم کو سمجھانے کا شکریہ لیکن جواب تو پھر بھی دینا پڑے گا۔ اب لو گے احتساب کا نام؟
https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1301876388618788864
یاد رہے کہ عاصم سلیم باجوہ پر احمد نورانی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے بعد میڈیا اور سیاستدانوں کی طرف سے قریب دو روز تک مسلسل خاموشی رکھی گئی تھی جس کے بعد مریم نواز نے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونے کے موقع پر اس سکینڈل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا اور اس مطالبے اور سخت بیان کے بعد ہی میڈیا اور اپویشن کی دیگر جماعتوں اور رہنماؤں کو اس حوالے سے بات کرنے کا حوصلہ پیدا ہوا تھا۔
عاصم سلیم باجوہ نے گذشتہ رات ایک پریش ریلیز میں اپنے خلاف الزامات کا جواب دیا تھا اور بعد ازاں مختلف ٹی وی چینلز پر انٹرویو بھی دیے تھے لیکن ان کے انٹرویوز کے بعد مزید نئے سوالات کھڑے ہو گئے تھے۔ شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں انہوں نے بات کرتے ہوئے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان بھی کیا تھا لیکن آج صبح وزیر اعظم عمران خان نے استعفا قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔