میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر توانائی حماد اظہر نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ وزارت، گھریلو اور کمرشل صارفین کے لیے موسم سرما میں کم قیمتوں کی تجویز پیش کر رہی ہے تاکہ آف پیک مہینوں کے دوران بجلی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’صنعتی انرجی پیکیج‘ سے سرپلس صلاحت کو مزید استعمال کرنے اور صارفین کو معاونت ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’صنعتی انرجی پیکیج‘ سے سرپلس صلاحت کو مزید استعمال کرنے اور صارفین کو معاونت ملے گی۔
گیس کمپنیاں سردیوں کے مہینوں میں زیادہ تر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں طلب کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کرتی ہیں اور گھریلو و کمرشل صارفین کو انتہائی مہنگی درآمد شدہ ایل این جی (مائع قدرتی گیس) مہیا کرنے کے لیے مجبور ہیں تاکہ سیاسی دباؤ سے بچ سکیں۔
نتیجے کے طور پر گیس سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ 150 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے اور ایل این جی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مزید تیزی سے بڑھ جائے گا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بجلی تابش گوہر گزشتہ برس حکومت میں شامل ہونے کے بعد سے یہ تجویز دے رہے ہیں کہ صارفین کے کم نرخوں کے ذریعے بجلی کی طلب بڑھانے سے فرق پڑے گا۔
وزارت توانائی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو حال ہی میں آگاہ کیا گیا کہ صنعتی سپورٹ پیکیج نے نومبر 2020 میں بجلی کی کھپت کو پانچ فیصد سے بڑھا کر جون 2021 میں 18 فیصد کر دیا ہے اور توقع ہے کہ ڈسکو میں کھپت میں 25 فیصد اضافہ ہو گا۔ پیکیج کے تحت صنعتی صارفین سے 12 روپے فی یونٹ سستا نرخ وصول کیا جاتا ہے۔