آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو موجودہ عہدے پر توسیع دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ دعویٰ کیا ہے سینیئر اینکر پرسن کامران خان نے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ 'ایکس' پر بیان میں اینکر پرسن کامران خان کا کہنا تھا کہ چونکہ جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں عسکری قیادت پاکستان کو بدترین معاشی بحران، دہشت گردی میں اضافے، اور انتہائی اہم جیو پولیٹکل پیش رفت کا جواب دینے کے لیے کمر بستہ ہے، اس تناظر میں باخبر ذرائع نے اعتماد کے ساتھ دعویٰ کیا ہے کہ متعلقہ قیادت نے لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کی بطور ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی) خدمات میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم مزید ایک سال تک ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی) کے عہدے پر فائز رہیں گے۔
کامران خان نے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت کو درپیش اہم مسائل سے نمٹنے کے لیے آرمی کی قیادت میں چلائی جانے والی مہم میں، آئی ایس آئی متعلقہ سویلین ایجنسیوں کے ساتھ مل کر، ایران اور افغانستان کی سرحد کے ساتھ سمگلنگ کے خاتمے، ڈالرائزیشن کے خاتمے، تیز رفتار نجکاری کی سہولت فراہم کرنے، ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs) کی تنظیم نو، ملک سے ٹیکس چوری کلچر، نان فائلر نظام، سمگلنگ، رشوت ستانی، سندھ کے کرپٹ سسٹم جسے 'سسٹن' کہا جاتا ہے، کے خاتمے میں مرکزی کردار ادا کرے گی۔ آئی ایس آئی اور ایم آئی سمیت ملٹری سکیورٹی سروسز کے تمام اہم عناصر زرعی معدنیات کی کان کنی اور آئی ٹی کے شعبوں میں فوج کے زیر انتظام SIFC کے تحت دسیوں ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے پیش پیش ہیں۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کی بطور تھری سٹار جنرل مدت معیاد اس ہفتے کے آخر میں ختم ہونے والی تھی۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے گریجویٹ لیفٹیننٹ جنرل ندیم نے کنگز کالج لندن سے اپنی ماسٹرز ڈگری حاصل کی اور امریکی محکمہ دفاع کے زیر انتظام ایشیا پیسیفک سینٹر فار سکیورٹی سٹڈیز (DKI APCSS) میں ایڈوانسڈ سکیورٹی سٹڈیز کورس مکمل کیا۔ جب ان کی توسیع کی باقاعدہ تصدیق ہو جائے گی تو لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم ڈی جی آئی کے طور پر توسیع حاصل کرنے والے پہلے افسر نہیں ہوں گے۔ اس سے قبل جنرل اختر عبدالرحمٰن خان اور لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا بھی قومی سلامتی کی بنیاد پر توسیعی مدت کے لیے ڈی جی آئی ایس آئی رہ چکے ہیں۔
تاہم سینیئر فوجی ذرائع نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی بطور ڈی جی آئی ایس آئی کی توسیع کے حوالے سے کوئی باضابطہ تصدیق یا تردید نہیں کی۔
دوسری جانب صحافی اسد علی طور نے اپنے حالیہ وی-لاگ میں دعویٰ کیا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی کو توسیع نہیں دیں گے بلکہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم 18 ستمبر کو اپنی مدت ملازمت ختم ہو جانے کے بعد فوج سے ریٹائر ہو جائیں گے۔ جبکہ ان کی جگہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے طور پر ایسے شخص کو تعینات کیا جائے گا جو آرمی چیف کا قابل اعتماد اور قریبی افسر ہو گا۔
اسد طور نے مزید کہا تھا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بعد آرمی چیف کو یہ اختیار مل گیا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو کسی بھی فوجی افسر کو 60 سال کی عمر تک 'ریٹین' کر سکتے ہیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو توسیع ملنے کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔ کیونکہ آرمی چیف اس بات پر غور کرہے ہیں کہ بجائے کسی ایسے شخص کو توسیع دینے کے جو ان کی جانب سے تجویز کردہ بھی نہیں تھا، وہ اپنے کسی قابل اعتماد افسر کو ڈی جی آئی ایس آئی مقرر کریں گے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو 4 لیفٹیننٹ جنرل ستمبر میں ریٹائر ہو رہے ہیں جبکہ 2 نومبر میں۔ تو ایسے میں وہ اپنے من پسند میجر جنرلز کو ترقی دلوا کر لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر لائیں گے۔ یہ جونیئر بھی ہوں گے اور ان کو ہدایات دینا اور کسی چیز پر آمادہ کرنا زیادہ آسان ہو گا۔ کاغذی طور پر یہ تقرری وزیر اعظم کرتا ہے تاہم آرمی چیف جس کا نام بھی تجویز کریں گے، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اس کو ڈی جی آئی ایس آئی مقرر کر دیں گے۔
صحافی نے مزید کہا کہ اس تناظر میں لیفٹیننٹ جنرل شاہد امتیاز کا بھی نام سامنے آیا تھا جو اس وقت کور کمانڈر راولپنڈی ہیں۔ وہ آرمی چیف کے بہت قابل اعتماد اور قریبی ہیں۔ جیسے ہی آرمی چیف نے کمان سنبھالی، انہوں نے سب سے پہلے کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل نعمان زکریا کا تبادلہ کیا جن کو کور کمانڈر بنے بمشکل ایک ہفتہ ہوا تھا اور ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل شاہد امتیاز کو کوئٹہ میں فوجی کالج سے بلا کر راولپنڈی میں پوسٹنگ دی گئی۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ لازمی نہیں ہے۔ آرمی چیف کسی اور قابل اعتماد افسر کو بھی ترقی دے کر ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے پر تعینات کر سکتے ہیں۔