کیا کورونا وائرس پاکستان کے لئے ایک نعمت ہے؟

12:20 PM, 5 Apr, 2020

طیبہ سعید
چند ماہ پہلے کی بات ہے، دنیا اپنی دھن میں مست چل رہی تھی۔ اپنے سیاہ و سفید میں مگن نظام ہستی یوں رواں تھا جیسے زوال صرف ایک تصور ہو۔بُڑھیا کی ایک کہانی ہو۔۔ مگر پھر ایک ایسی وباء پھوٹی کہ جو آج کی اس جدید دنیا کو بھی اپنے گھٹنوں پر لے آئی۔ لاک ڈاؤن، کرفیو،بھوک۔ْ فاقے، مسجدیں بند، سڑکوں پر ہُو کا عالم۔۔۔  یہ سب جو آج سے پہلے صرف ناولز اور فلموں میں دیکھا تھا، اچانک سچ ہو کر سامنے آ گیا۔ چند ساعتوں میں دنیا کی کایا ہی پلٹ گئی۔ ہاں اگر کچھ نہیں بدلا تو وہ ہے ہمارے شاہینوں کا حال۔ ہماری ہمدردی اور مہمان نوازی میں مشہور قوم۔ جو ان حالات میں بھی شو بازی سے باز نہیں آ سکی۔سوشل میڈیا کھولو تو لائن لگی ہے ایسے ہمدردوں کی۔ راشن کے لفافوں کے ساتھ تصویر۔ کھانے کے سامان کے ساتھ تصویر۔ اور اس پر بھی تسلی نہیں ہوتی تو شرم سے سر جھکائے کھڑے ضرورت مندوں کے ساتھ تصویر۔ ایم پی اے سینیٹائزر بانٹ کر اپنی سیاست چمکا رہے ہیں۔

سلیبریٹیز اپنے بڑے پن کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔۔تنظیمیں اور جماعتیں تو باقاعدہ میڈیا کوریج کے ساتھ ہاتھ ملا ملا کر ناداروں کی تضحیک کر رہی ہیں۔ایسے میں کچھ مجبور تو آ کر راشن لے جاتے ہیں کہ پیٹ کی آگ عزت سے زیادہ ہے۔۔ مگر بہت سے سفید پوش اس بے حس شو بازی کی وجہ سے بھوکے سو رہے ہیں۔۔دین کہتا ہے کہ صدقہ خیرات یوں دو کہ دوسرے ہاتھ کو بھی عِلم نہ ہو۔۔ مگر ہماری ہمدرد قوم تو جب تک ہیش ٹیگ بنا کر اپنی نیکی کا ڈھنڈورا نہ پیٹ لے تب تک گویا ثواب ٹھیک سے حاصل ہی نہیں ہوتا۔۔ یہ تو چلو مدد کی بات ہے۔

ہم تو اس آفت کو منافع کیلئے استعمال کرنے سے بھی نہیں چُوکے, ماسک مہنگے کرنے سے لے کر دو نمبر سینیٹائزر بنانے تک, کیا ہے جو ہم نے نہیں کیا? چلئے اب سب باتوں کو بھی چھوڑ دیتے ہیں۔۔ لینے دینے میں تو اُونچ نیچ ہو ہی جاتی ہے مگر ہم وہ قوم ہیں کہ موت کا خوف بھی ہمیں گھر بٹھانے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔۔کہیں ڈنڈے کھا رہے ہیں۔۔کہیں لڑکی بن کر دوست کی بائیک پر بیٹھے سیر کو نکلے ہیں، تو کہیں چھپ چھپ کر محفلیں جمارہے ہیں۔ کوئی پوچھے کہ بھائی پولیس اور انتظامیہ کو تو آپ نے غچہ دے دیا مگر کورونا کو کیسے دو گے؟؟

یہی وہ بے حس لوگ ہیں جو اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ان سب حالات میں ذہن یہ کہتا ہے کہ بے شک کورونا خداکی طرف سے عذاب اور آزمائش بن کر آیا ہے مگر سوچو تو یہ ایک آئینہ بھی تو ہے۔ جو ہمارے مسخ باطن سے پردہ اُٹھا کر ہمیں اپنی اصلیت دِکھا رہا ہے۔ یوں یہ ہے تو یہ ہمارے گندے سماج کے لئے ایک رحمت ہی، ہاں مگر حقیقت کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں تو کیمرہ اٹھایئے اور کہیں کسی غریب کے ساتھ سیلفی لیکر اپنی جھوٹی انا کی تسکین جاری رکھئیے!!
مزیدخبریں