ان کا کہنا تھا کہ عبدالعلیم خان کے پاس ثبوتوں کے ساتھ بہت کچھ موجود ہے۔ اگر ان کی پہلی قسط سے تسلی نہیں ہوئی تو جلد ان کا یہ شکوہ دور کر دیا جائے گا اور عمران خان کا کیا دھرا سب کے سامنے لائیں گے۔
اپنے ردعمل میں شعیب صدیقی کا کہنا تھا کہ فیاض چوہان اپنی گفتگو کے ذریعے درحقیقت اپنی وزارت ثقافت کے گند کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے الحمرا اور دیگر جگہوں پر جو گل کھلائے وہ سب کے سامنے ہیں۔
شعیب صدیقی نے کہا کہ اللہ کی شان دیکھیں شہباز گل جیسے فصلی بٹیرے جو آج شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کی کوشش کر رہے ہیں کا 2018ء سے پہلے پارٹی میں کہیں نام ونشان نہیں تھا اور وہ اُس عبدالعلیم خان کے خلاف منہ شگافیاں کر رہے ہیں جنہوں نے پی ٹی آئی میں آنے سے پہلے پارٹی پر خرچ کرنا شروع کر دیا تھا اور 30 اکتوبر 2011ء کے مینار پاکستان کے جلسے سے لے کر دھرنوں، لانگ مارچ، احتجاج اور تمام سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جس کا کوئی اور مقابلہ نہیں کر سکتا۔
https://twitter.com/ShoaibPTI_PP147/status/1511347162864566287?s=20&t=4XZj-qQnkAC4EsabyyevMA
انہوں نے کہا کہ فیاض چوہان کو علم ہونا چاہیے کہ میری ذمہ داری جلسے آرگنائز کرنا تھا جبکہ تمام ادائیگیاں پارٹی اکاؤنٹ میں سے ہوئیں جن کا مکمل آڈٹ موجود ہے اور ایک روپے کے خرچ پر بھی اعتراض نہیں کیا گیا۔ شعیب صدیقی نے واضح کیا کہ عبدالعلیم خان نے پارٹی سے کچھ نہیں لیا اور جو کچھ دیا اُس کے مخالفین بھی معترف ہیں۔ دوسری طرف اسی عبدالعلیم خان نے اصولوں پر دو مرتبہ سینئر وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا جو ان کے دامن کے صاف ہونے کی واضح مثال ہے۔
شعیب صدیقی نے کہا کہ شہباز گل بتائیں کہ ریور راوی کے پراجیکٹ میں ایس ایم عمران اور دیگر کون پارٹنر تھے جبکہ فیروز پور روڈ کے کمرشل منصوبے میں کس نے کس کے ایما پر کتنا مال بنایا؟ اسی طرح لاہور کے ترقیاتی منصوبوں میں ایس ایم عمران اور گوھر اعجاز کے داماد کیونکر عثمان بزدار کے فنانسر بنے۔ شعیب صدیقی نے تنبیہ کی کہ ویڈیو بنوانے اور جواب دینے کے شوق میں شہباز گل، فیاض چوہان اور دیگر ترجمان اپنی حدود وقیود کا خیال رکھیں ورنہ انہیں مزید شرمندگی کا سامنا کرنا ہوگا۔