بلاول بھٹو نے ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے عدلیہ کی آمرانہ ذہنیت پر تنقید کی اور آئینی بحران کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
پی پی پی چیئرمین نے تمام اتحادی جماعتوں سے کہا کہ وہ توجہ دیں۔ پاکستانی شہری اس خطرناک تجربے کی بھاری قیمت ادا کریں گے۔ اس کے علاوہ انہوں نے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ قوم کو اس کے آئینی مسئلے سے نجات دلائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایک لارجر بینچ قائم کیا جائےاور موجودہ سیاسی صورتحال کے حل کے لیے ہر کوئی اس بینچ فیصلہ ماننے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو آنے والی نسلیں احسن طریقے سے یاد رکھیں گی۔
بلاول نے دعویٰ کیا کہ 2018 کے انتخابات میں سابقہ اسٹیبلشمنٹ اور اعلیٰ ترین عدالت نے دھاندلی کی تھی۔ سابق چیف جج جسٹس (ر) ثاقب نثار نے سزا سے بچنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے پرویز مشرف کو آئین میں تبدیلی کی اجازت دینے کے فیصلے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے جمہوریت کے تحفظ اور پاکستان کے اداروں کی بحالی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قوم کی تقدیر کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے اور عوام کو ملک کا وزیر اعظم منتخب کرنے کا حق حاصل ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اس کے جیالوں نے قوم، نظام اور اداروں کے مفاد کے لیے بہت سی قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کو کوئی اور نہیں بچا سکتا اس لیے اسے خود کو بچانا چاہیے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی ملک اور جمہوریت کے فروغ کے لیے قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھٹو آج بھی لوگوں کے دلوں میں موجود ہیں اور اسی وجہ سے ہم ان کے مقصد کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان اس وقت آئینی بحران کا شکار ہے اور شاید ملک کو 'ایمرجنسی' جیسی صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے۔