چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ایک درخواست اور ایک خط آیا تھا تھا۔ ہم دونوں ایک ساتھ سن لیتے ہیں۔
ق لیگ کے وکیل نے بتایا کہ 28جولائی کو ایک کاغذ وائرل ہوا کہ ق لیگ کا ایک اجلاس ہوا، کامل علی آغا نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا، لیٹر ہیڈ پر کسی کے سائن نہیں تھے،لیٹر ہیڈ پر لکھا گیا تھا کہ چودھری شجاعت اور طارق بشیر چیمہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ، چوہدری شجاعت کے وکیل عمر اسلم نے الیکشن کمیشن میں دلائل دئیے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی صدر اور سیکریٹری جنرل کو ہٹایا گیا۔ سی ڈبلیو سی اجلاس سے متعلق پنجاب کے سیکریٹری کامل علی آغا نے لیٹر جاری کیا،ضابطہ کے تحت الیکشن کمیشن کو ایسی کسی تبدیلی سے آگاہ نہیں کیا گیا،سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا طریقہ کار پارٹی آئین کے آرٹیکل 43 میں درج ہے۔سینٹرل ورکنگ کمیٹی میں 150 ارکان جنرل کونسل نامزد کرتی ہے۔
کمیٹی میں50 ارکان پارٹی صدر کے نامزد کردہ ہوتے ہیں۔جنرل کونسل کی جانب سے 150 ارکان کے انتخاب کا کوئی ریکارڈ نہیں۔الیکشن کمیشن نے ق لیگ کے انٹرا پارٹی الیکشن روکنے کا حکم دے دیا۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس دوران کوئی بھی اقدام غیر قانونی ہوگا ۔الیکشن کمیشن نے اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کا بھی حکم دیا ہے جس کے مطابق چوہدری مسلم لیگ ق لیگ کے صدر برقرار رہیں گے جب کہ طارق بشیر چیمہ سیکرٹری جنرل ہوں گے۔سماعت 16 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔