معصوم بچوں کے استحصال کے مقدمات کیلئے ماڈل کورٹس بنائے جائیں گے جبکہ مقدمہ کا فیصلہ 30 دنوں کے اندر کیا جائیگا، مجوزہ قانون کا ڈرافٹ ایک ہفتہ میں تیار کرکے منظوری کیلئے اسمبلی میں پیش کیا جائیگا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی نے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر موجودہ قوانین کا جائزہ لے کر اس میں سخت سزائیں شامل کرنے کیلئے اسپیکر مشتاق غنی کی سربراہی میں اسپیشل پارلیمانی کمیٹی قائم کی تھی۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی نے بچوں کے ساتھ گھناؤنے فعل میں ملوث مجرمان کیلئے سرعام پھانسی کی سزا تجویز کی ہے تاہم چونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا اس لئے کمیٹی نے مجرم کو پھانسی دینے کے ساتھ متاثرہ خاندان کے افراد کو مجرم کی پھانسی اپنی آنکھوں سے دیکھنے کیلئے انہیں پھانسی گھاٹ تک رسائی دینے پر اتفاق کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مجرم کو پھانسی دینے کی ویڈیو بھی عام کی جائے گی تاکہ لوگ اس سے عبرت حاصل کرسکیں، اس سلسلے میں خیبر پختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل شمائل بٹ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنسی تشدد کے واقعات کے مقدمات کی اسپیڈی ٹرائل کیلئے ماڈل کورٹس بنائے جائیں گے جو 30 دنوں کے اندر فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمر قید کی صورت میں مجرم کو باقی ماندہ زندگی جیل میں گزارنی ہو گی۔
واضح رہے کہ ملک میں بچوں سے بڑھتے ہوئے جنسی زیادتی کے واقعات کے پیش نظر سخت قانون سازی کی جا رہی ہے تاکہ بچوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔