درخواستیں دائر کرنے والوں میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیرتعلیم شفقت محمود، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، رکن صوبائی اسمبلی علیم خان اور جہانگیر ترین شامل ہیں۔ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) اس کیس سے وزیراعظم عمران خان کو پہلے ہی بری کرچکی ہے۔
عدالتی میں پی ٹی آئی عہدیداران کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) 1997 کے تحت گزشتہ حکومت کے خلاف احتجاج کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا۔
ان کی درخواستیں کرمنل کوڈ پروسیجر کی دفعہ 265-کے کے تحت دائر کی گئیں جو مقدمے کی کارروائی کے دوران جج کو بری کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
درخواست گزاروں کے مطابق اپوزیشن جماعتیں اب حکومت کے خلاف اسی طرح کے احتجاج کررہی ہیں لیکن حکومت نے ان کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے پارلیمان کی جانب مارچ کیا اور اس کے بعد حکومت نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا۔
اے ٹی سی جج راجا جواد عباس نے درخواستوں پر ریاست کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 18 مارچ کو جواب طلب کرلی