جلسے سے قبل تحریک انصاف کوٹلی صدر کی طرف سے سپرنٹنڈنٹ پولیس کو ایک خط لکھا گیا جس میں کہا گیا کہ وزیراعظم 5 فروری کو یکجہتی کشمیر کے حوالہ سے جسلہ عام سے خطاب کریں گے۔ اس ضمن میں کچھ اقدامات کرنے کی درخواست بھی کی گئی جس میں سیکیورٹی سمیت کرونا ایس او پیز پر عمل درآمد کے حوالے سے پولیس کو انتظامات کرنے کا کہا گیا۔
خط میں یکجہتی کشمیر کے حوالے سے ہونے والے جلسے میں وی آئی پیز کے لئے گیلری بنانے کی استدعا کی گئی۔ ساتھ ہی ساتھ نقطہ نمبر 7 میں ہدایات کی گئیں کہ جلسہ گاہ میں پارٹی کارکنان کو شناخت کر کے جلسہ گاہ میں داخل ہونے دیا جائے جبکہ یہ امر یقینی بنائیں کہ کوئی بھی سیاسی مخالف یا نیشنلٹ تنظیموں کے لوگ جلسہ گاہ میں داخل نہ ہو پائیں۔
یہ بھی لکھا گیا کہ پی ٹی آئی کے منتظمین اس بات کو یقینی بنائیں کہ جلسہ گاہ کی فرنٹ لائنوں پر تحریک انصاف کے شناخت شدہ کارکنان ہی بیٹھیں۔
معروف صحافی حامد میر نے اس موقع ہر لکھا کہ ’ یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں وزیراعظم پاکستان کا جلسہ قومی یکجہتی کا عکاس ہونا چاہئیے لیکن ذرا وزیراعظم کے جلسے کے لئے جاری ہونے والی ہدایات پڑھئیے لکھا ہے کہ پہلی تین قطاروں میں صرف پی ٹی آئی کے شناخت شدہ ورکر بیٹھیں اور مخالفین کو جلسے سے دور رکھا جائے یہ کون سی یکجہتی ہے ؟‘
https://twitter.com/HamidMirPAK/status/1357504479885746176