ذرائع کا کا کہنا ہے کہ تاہم مسلم لیگ ن نے شرط رکھ دی ہے کہ اگر لانگ مارچ کے اختتام پر دھرنا دیں گے تو ساتھ ہیں لیکن پیپلز پارٹی قیادت نے دھرنا دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک عدم اعتماد کے وقت کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔
https://twitter.com/pmln_org/status/1489925369826357248?s=20&t=r9m1sjDQFwSzXA3PVotoiw
لیگی قیادت نے پیپلز پارٹی کو پیشکش کی کہ لانگ مارچ کا پنجاب میں استقبال کر سکتی ہے۔ اس موقع پر مریم نواز نے اپنے موبائل پر نواز شریف سے آصف زرداری کی بات بھی کروائی۔
اس کے علاوہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ن لیگ نے اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سامنے رابطے میں رہنے والے پی ٹی آئِی کے 20 اراکین کے نام بھی رکھے۔
https://twitter.com/pmln_org/status/1489907130526277634?s=20&t=r9m1sjDQFwSzXA3PVotoiw
خیال رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو نے لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کی، جہاں نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز اور حمزہ شہباز کے علاوہ دیگر اراکین بھی موجود تھے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہر پارٹی کا اپنا ایجنڈا اور منشور ہوتا ہے لیکن قوموں کی زندگی پر ایسی مشکل آن پڑے اور کوئی قوم ایسی بدترین صورتحال سے دوچار ہو جائے اور پوری قوم دکھی ہو اور ہر وقت ظالم اور کرپٹ حکومت سے نجات کیلئے دعا کر رہی ہو تو اس صورت کو سامنے رکھ کر تفصیل سے گفتگو کی ہے۔
https://twitter.com/pmln_org/status/1489902473699639297?s=20&t=r9m1sjDQFwSzXA3PVotoiw
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی جماعت کا موقف لیگی قیادت سامنے رکھ دیا ہے۔ ہماری ملاقات میں جو گفتگو ہوئی ن لیگ اس پر اتحادیوں سے مشاورت کرے گی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے، اب پارلیمنٹ کو بھی حکومت سے اٹھ جانا چاہیے۔ ملک بچانا ہے تو عمران خان کو نکالنا ہوگا۔ ہم پی ڈی ایم کے لانگ مارچ کو خوش آمدید کرتے ہیں۔