ایک عظیم انسان دوست ایک خاموش خدمت گار اور ایک ایسی شخصیت جس نے اپنی پوری زندگی انسانیت کے لیے وقف کر دی ، اور لاکھوں لوگوں کو جینے کا سلیقہ سکھلایا۔ پرنس کریم آغا خان چہارم آج لاکھوں چاہنے والوں کو چھوڑ کر ابدی دنیا بسانے چلے گئے، وہ نہ صرف دنیا میں بسنے والے ڈیڑھ کروڑ اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا تھے بلکہ لاکھوں دیگر انسانوں کے لیے بھی امید کی کرن تھے۔
آغا خان چہارم نے اپنی ساری قوتیں بلا تفریق رنگ، نسل، اور مذہب ان لوگوں کے لیے وقف کر دیں جنہیں واقعی ضرورت تھی ۔انہوں نے کبھی مسلک یا عقیدہ نہیں دیکھا بلکہ صرف اور صرف انسانیت کی خدمت کو اپنا مشن بنایا ۔ہارورڈ یونیورسٹی کے علوم نائی ہونے کے باوجود انہوں نے اپنی زندگی کو محض دنیاوی کامیابیوں تک محدود نہ رکھا بلکہ اپنے والد آغا خان سوئم جن کی خدمات تحریک آزادی پاکستان میں بھی رقم ہے۔
اپنے والد کی راہ پر چلتے ہوئے انسانی خدمت کے لئے آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کی بنیاد رکھی ،جس کے ذریعے تعلیم صحت اور ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا گیا ایک عظیم انسان دوست ایک خاموش خدمت گار اور ایک ایسی شخصیت جس نے اپنی پوری زندگی انسانیت کے لیے وقف کر دی۔ پرنس کریم آغا خان چہارم آج ہم سب کو چھوڑ کر ابدی دنیا کے سفر پر روانہ ہو گئے ۔وہ نہ صرف ڈیڑھ کروڑ اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا تھے بلکہ لاکھوں دیگر انسانوں کے لیے بھی امید کی کرن تھے۔
ان کی فلاحی ادارے ہر سال 30 سے زائد ممالک میں تعلیم صحت اور فلاح و بہبود کے منصوبوں پر ایک ارب ڈالر سے زائد خرچ کر رہے ہیں۔ ان کے فلاحی منصوبوں کا سب سے زیادہ کام پاکستان، افغانستان، اور بھارت کے کروڑوں عوام کے لئے کرتا ہے۔ پاکستان میں خاص طور پر گلگت بلتستان اور چترال میں ان کے ادارے آغا خان ہیلتھ سروس، آغا خان ایجوکیشن سروس اور آغا خان رورل سپورٹ پروگرام لاکھوں افراد کی زندگیاں بہتر بنا رہے ہیں۔
دنیا بھر کے سیاسی مذہبی اور سماجی رہنماؤں کی جانب سے اظہار تعزیت کیا جا رہا ہے، ان کے مشن کو جاری رکھنے کے لیے ان کی ٹرسٹ نے اعلان کیا ہے کہ ان کے جانشین کا اعلان ان کی وصیت کے مطابق کیا جائے گا۔ آج دنیا ایک ایسی ہستی سے محروم ہو گئی ہے جس کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔
بی بی سی کے ایک آر ٹییکل کے مطابق پاکستان میں تقریبا 5لاکھ کے قریب اسماعیلی بستے ہیں، جن میں سب سے زیادہ کراچی میں رہتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں ضلع ہنزہ کے تقریبا نوے فیصد آبادی شیعہ اسماعیلی ہے جبکہ ضلع غذر اور گلگت میں بھی آغا خانی بستے ہیں ۔