پی ٹی وی کے نئے چیئرمین قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات میں پیش ہوئے جہاں ان کو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا.
نعیم بخاری نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے اور کمیٹی رکن نفیسہ شاہ کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ پی ٹی وی میں تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں کیونکہ رات کو پرائم ٹائم میں بھی سارے سیاست دان نظر آتے ہیں اور اگر پی ٹی وی پر بھی وہی پرانے چہرے نظر آئینگے تو پھر عوام کے لئے کیا بچے گا؟
قائمہ کمیٹی میں انکشاف کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی وی نے موقف اپنایا کہ ریاستی ٹی وی میں تبدیلیاں لانے کے لئے ان کو بغیر تنخواہ اور مراعات پر چھ ماہ کے لئے اعزازی چیئرمین بنا دیا گیا.
حال ہی میں پی ٹی وی سے نکالے گئے سینئر افسران پر موقف دیتے ہوئے نعیم بخاری نے کہا بھاری تنخواہیں لینے والے اسٹاف کو بھی ہٹا دیا گیا ہے. انھوں نے مزید کہا کہ ایم ڈی پی ٹی وی 21 لاکھ سے زائد تنخواہ لے رہے تھے ان کی معطلی کا نوٹیفیکیشن آچکا ہے. پی ٹی وی میں اینکروں کی تنخواہوں پر جواب دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی وی نے موقف اپنایا کہ ادارے میں اب کسی بھی اینکر پرسن کو ساڑھے 3 لاکھ سے زیادہ تنخواہ نہیں دی جائے گی. ادارے میں دوہری شہریت کے حامل ملازمین پر بات کرتے ہوئے نعیم بخاری نے کہا کہ پی ٹی وی میں دوہری شہریت کے لوگ موجود ہیں اور تحقیقات جاری ہے اور اگر کوئی مسئلہ پایا گیا تو تحقیقاتی اداروں کو کیس بھیج دیا جائے گا.