آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں مزید توسیع کے امکان سے متعلق سوال میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ایسی بےبنیاد قیاس آرائیوں پر زیادہ بات کرنا مناسب نہیں ہے۔
جی ایچ کیو میں ملک کی سیاسی صورتحال اور داخلی اور خطے کی سیکیورٹی کے معاملات پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈیل کی باتیں کرنے والوں سے پوچھا جائے کہ اس کے ان کے پاس کیا شواہد ہیں۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ سول ملٹری تعلقات بہتر جا رہے ہیں، ان میں میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن ٹیلی وژن پروگراموں میں کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے یہ کردیا وہ کر دیا۔ اسٹیبلشمنٹ کو اس طرح کی باتوں سے باہر رکھا جائے۔
ملک میں جاری معاشی بحران اور مہنگائی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فوج کو بھی اس کا بخوبی احساس ہے کیونکہ ہم عوام سے الگ نہیں ہیں۔ ہمارے افسر اور جوان بھی بازاروں سے جا کر ہی چیزیں خریدتے ہیں۔ جس طرح عوام مہنگائی سے متاثر ہیں، بالکل ویسے ہی پاک فوج کے جوان اور افسر بھی متاثر ہوتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستانی اداروں کے خلاف کچھ عرصے سے منظم مہم چلائی جارہی ہے۔ اس کا مقصد ریاست اور عوام کے درمیان خلیج اور دوریاں پیدا کرنا ہے۔ شرپسند عناصر لوگ باہر بیٹھ کر ملک کیخلاف جھوٹی مہم چلا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے شرپسند کو پہلے بھی ناکامی کا منہ دیکھا پڑا اور آئندہ بھی ناکام ہوں گے۔ ہم ان کے مذموم مقاصد اور عزائم سے پوری طرح آگاہ ہیں اور ان کے تمام لنکس سے بھی باخبر ہیں۔
https://twitter.com/OfficialDGISPR/status/1478669536383709185?s=20
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی غیر ریاستی عنصر ہے جو پاکستان میں کوئی بڑا حملہ نہیں کر سکی۔ اس کیخلاف آپریشن ہو رہا ہے۔ موجودہ افغان حکومت کی درخواست پر ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا آغاز کیا گیا لیکن کچھ چیزیں ہمارے لئے ناقابل قبول تھیں۔ افغان حکومت سے کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
پاک افغان باڑ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد دونوں ممالک کی عوام کو محفوظ بنانا ہے۔ افغان سرحد باڑ لگانے کا کام 94 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے۔ یہ امن کی باڑ ہے، اس میں ہمارے جوانوں کا خون شامل ہے، اسے ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا۔
میجر جنرل بابر افتخار نے بھارتی مظالم کے حوالے سے کہا کہ 'بھارتی فوج، دہشت گردی کے نام پر مظلوم کشمیریوں کو شہید کر رہی ہے جبکہ بھارت، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اردگرد بسنے والے لوگوں کو شہید کرچکا ہے، ایل او سی پر پورا سال امن رہا، بھارت کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کا سب سے بڑا فائدہ یہ تھا کہ وہاں رہنے والے مقامی لوگوں کی زندگیوں میں بہتری آئی، لیکن ساتھ ہی بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے الزام تراشی اور جھوٹا پروپیگنڈا مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کے مخصوص ایجنڈے کی طرف اشارہ کرتا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ بھارت، مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی مظالم سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے جبکہ اگست 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی محاصرہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2021 میں شمالی وزیرستان میں آپریشن کیا گیا اور پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے دہشت گرد تنظیموں کا صفایا کیا، طاقت کا استعمال صرف ریاست کا حق ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خلاف مؤثر کارروائیاں کی گئیں اور 78 تنظیموں کے خلاف ایکشن لیا گیا جبکہ تھریٹ الرٹ کی صورت میں حملے روکنے میں 70 فیصد کامیابی ملی۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی شاندار رہی، کراچی میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں کمی آئی، 2014 میں کراچی ورلڈ کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر تھا، آج کراچی ورلڈ کرائم انڈیکس میں 129ویں نمبر پر ہے۔
پاکستان کی معاشی صورتحال سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ معاشی صورتحال کا ہر شعبے میں عمل دخل ہوتا ہے، مگر ہمارے معاشی چیلنجز نئے نہیں ہیں اور اللہ کا شکر ہے مسلح افواج نے ملک کے بجٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے بہترین دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ بھی کیا ہے۔