لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس جواد حسن نے آج بروز جمعرات 5 جنوری کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی الیکشن کمیشن کی کارروائی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو نااہل قرار دینے کے فیصلے کی روشنی میں چیئرمین پی ٹی آئی کو پارٹی کے عہدے سے ہٹانے کے لیے نوٹس جاری کیا تھا تاہم لاہور ہائی کورٹ نے دوسری بار الیکشن کمیشن کو عمران خان کے خلاف پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کی کارروائی سے روک دیا ہے اور الیکشن سے جواب طلب کر لیا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے عمران خان نے درخواست میں الیکشن کمیشن کی اپنے خلاف کارروائی کو چیلنج کیا ہے۔
دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن اپنے اختیارات سے تجاوز کرکے پارٹی عہدے سے ہٹانے کی کارروائی کررہا ہے۔
الیکشن کمیشن نے سربراہ پاکستان تحریک انصاف کو عہدے سے ہٹانے کےلئے غیر قانونی طور پر نوٹس جاری کیا۔ الیکشن کمیشن نے 7 دسمبر 2022 کو خلاف قانون کارروائی کا آغاز کیا۔ بطور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف الیکشن کمیشن میں اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کروائی ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کو بھیجے گئے نوٹس کو معطل کرنے اورحتمی کارروائی تک الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روکنے کا حکم جاری کرے۔
دوسری جانب ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بینکنگ کورٹ اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان عبوری ضمانت میں 31 جنوری تک توسیع دے دی اور زمان پارک میں تفتیش کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ کچھ بھی ہوعمران خان ہرحال میں تفتیشی افسرکے روبرو پیش ہو کرشامل تفتیش ہوں۔
تاہم عدالت نے سابق وزیراعظم کی آج کے لئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکرلی۔
کیس میں شریک ملزمان عامر محمود کیانی، سیف اللہ نیازی سمیت دیگر ملزمان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ دوران سماعت عمران خان کے وکیل کی جانب سے ان کی طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی۔