اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گر اس کی ٹانگ پر فائر لگا ہوتا تو پھر فریکچر کیوں نہیں ہوا۔ یہ عجیب بات ہے۔ اور اگر فائر لگا بھی ہوتا تو دو ہفتوں میں وہ بہتر ہوچکا ہوتا مگر وہ آج بھی کہتا ہے ڈیڑھ ماہ مزید وقت چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ان فراڈیوں کے کپڑوں سے 4 گولیاں نکلیں تو کیا وہ ٹافیاں تھیں۔ کوئی کہتا ہے 8 گولیاں لگیں۔ اس طرح تو عمران خان کو 35 گولیاں لگیں۔ ایک جے آئی ٹی بنائی ہے جس کی سربراہی غلام محمد ڈوگر کر رہے ہیں کسی کو علم نہیں ہوا نہ رپورٹ عدالت میں پیش ہوئی اور فواد چودھری کو مل گئی۔
انہوں نے کہا ملزم نوید بشیر کے سوا اس میں کوئی اور ملوث نہیں ہے۔ اس نے جو بیان دیا وہ 100 فیصد درست ہے اس میں وہ کوئی دوسرا یا تیسرا ملزم نہیں ڈال سکتے کیونکہ وہ مذہبی طور پر متاثر تھا۔ توشہ خانہ پورا بیچ دیا اور دوسری طرف چور چور کا شور مچا رہا تھا۔ القادر ٹرسٹ کے نام جو پراپرٹی لگی ہے اس کی چھ ارب مالیت ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کردیا ہے کہ کسی دہشت گرد تنظیم سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔افغانستان میں ایک عبوری حکومت ہے اس سے بھی اس معاملے پر بات کی جائے گی۔ طالبان نے پاکستان سمیت پوری دنیا سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی سر زمین کو دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے وہ اس پر عمل کریں اگر اس معاہدے پر افغانستان عمل کرے تو پاکستان سمیت دنیا میں امن قائم ہو جائے گا۔