آج 5 جولائی ہے۔ ملک میں جمہوریت تو قائم ہے مگر آج ملک کے حالات آمریت سے بھی بدتر ہیں مگر پھر بھی مجھ سمیت ہر جمہوری سوچ رکھنے والے پاکستانی کا یہ ماننا ہے کہ بدترین جمہوریت بہترین آمریت سے بہتر ہے۔ ڈکٹیٹر ضیا کے سیاہ دور میں سیاسی بنیادوں پر سیاسی کارکنوں کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے، آج بھی حالات وہی ہیں۔
آج بھی سیاسی مخالفین پر جھوٹے مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں جو ثابت کرتا ہے کہ ملک کے حالات 42 سال گزرنے کے باوجود اب تک نہیں بدلے۔ یوں لگتا ہے جیسے وزیر اعظم عمران خان ڈکٹیٹر ضیا کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ اگر عمران خان نے اپنا رویہ نہ بدلا تو وہ بھی فوجی ڈکٹیٹر ضیا کی طرح بے نام ہو جائیں گے۔
آج کل ملک دہشت گردی اور انتہا پسندی کے باعث جن مسائل سے دوچار ہے ان کا بالواسطہ تعلق پانچ جولائی کی فوجی بغاوت سے ہے۔ آج بھی فوجی ڈکٹیٹر ضیا کی غلطیوں کو ہم بھگت رہے ہیں اس لئے اب مزید غلطیوں کی گنجائش نہیں۔ عمران خان کو یاد رکھنا چاہیے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا نام آج بھی زندہ ہے مگر ڈکٹیٹر ضیا کو کوئی یاد نہیں کرتا۔ اس لئے وزیر اعظم عمران خان کو اپنے رویوں اور فیصلوں پر نظرثانی کرنی چاہیے ورنہ تاریخ میں ان کا نام بھی سیاہ حروف سے لکھا جائے گا۔