شیخ رشید نے اپوزیشن پر تنقید کی اور کہا کہ قومی سلامتی کے مسئلے میں اپوزیشن کا کوئی کردار نہیں دیکھ رہا۔
انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کو درست سمت میں واپس آنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ’وزیر اعظم خوش قسمت ہیں کہ انہیں اتنی تھکی ہوئی اپوزیشن ملی۔شیخ رشید نے یہ کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور پارٹی صدر شہباز شریف کی سیاست میں فرق ہے۔
تاہم انہوں نے قومی سلامتی کے بارے میں فوج کی بریفنگ میں اپوزیشن جماعتوں کی پاک فوج کی مکمل حمایت پر ان کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے انہوں نے اس طرح کی کوئی 'شاندار ملاقات' کبھی نہیں دیکھی تھی اور ہر شخص اس بات پر متفق تھا کہ پاکستان سب سے پہلے ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک یا دو ماہ میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ایک مرتبہ پھر اچھے تعلقات ہوں گے اور یہ سیاست قومی سلامتی اور پاکستان کو ترجیح دینے پر مبنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آئندہ انتخابات میں منتخب ہونے والی حکومت کو فوج کی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ شیخ رشید نے افغان صورتحال پر توجہ دی اور کہا کہ پاکستان افغان حکومت اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پناہ گزینوں کی آمد کی صورت میں سرحدی کیمپوں کے لیے حکمت عملی طے کرنے کی ضرورت ہے۔