صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بل گیٹس نے کہا کہ میں کبھی بھی مائیکرو چپ جیسے منصوبوں کا حصہ نہیں رہا، درحقیقت اس کی تردید کرنا بھی بہت مشکل ہے کیونکہ یہ انتہائی احمقانہ یا عجیب ہے۔
خیال رہے کہ بل گیٹس نے 2015 میں خبردار کیا تھا کہ انسانیت کو سب سے بڑا خطرہ جوہری جنگ سے نہیں بلکہ کسی وبائی وائرس سے لاحق ہے جو کروڑوں افراد کے لیے جان لیوا بن جائے گا۔ اس خطاب اور بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے کووڈ 19 کے خلاف لڑنے کے لیے 30 کروڑ ڈالرز کے عطیے کے اعلان اور ایک ویکسین کی تیاری کے اعلان پر کچھ حلقوں کی جانب سے مائیکرو سافٹ کے بانی کے خلاف آن لائن مہم شروع ہوگئی تھی اور متعدد اقسام کی افواہیں پھیلائی گئیں۔
ان افواہوں میں کہا گیا کہ بل گیٹس اس وائرس کی تخلیق کے پیچھے ہیں اور وہ اس کے ذریعے منافع کمانا چاہتے ہیں۔ اب بل گیٹس نے پہلی بار اس پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جاننا بہتر ہے کہ کن بچوں کو خسرے کی ویکسین دی گئی اور کن کو نہیں، ایسے نظام جیسے طبی ریکارڈ کو ترتیب دینے کی ضرورت ہے جو مدد فراہم کرسکیں، طبی عملے کو یہ شناخت کرنا ہوگی کہ کون وائرس سے محفوظ ہے مگر اس عمل میں کسی مائیکرو چپ کو شامل کرنے کی ضرورت نہیں۔
بل گیٹس کا کہنا ہے کہ دنیا کو محفوظ اور مؤثر ویکسینز کی تیاری کے لیے مل کر کام کرنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس کی تیاری کا عمل بڑے پیمانے پر ہو، تاکہ ان کو ایسے افراد کے لیے فراہم کیا جاسکے جن کو اس کی ضرورت سب سے زیادہ ہے، ضروری نہیں کہ ان کو پہلے فراہم کی جائے جو سب سے زیادہ سرمایہ لگائیں گے۔
فروری میں جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین کے لیے لکھے گئے ایک مضمون میں بل گیٹس نے اس وائرس کو صدی کی بہت بڑی وبا قرار دیا۔ رواں ماہ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ ان کا ادارہ 7 بہترین ویکسینز کے لیے فیکٹریوں کی تعمیر کے لیے اربوں ڈالرز خرچ کرے گا۔